بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات و صدقات دیتے وقت تصویر کشی کرنے کا حکم


سوال

حالیہ سیلاب کے پیش نظر اللہ تعالی کی بہت بڑی مخلوق متاثر ہوئی ہے، ان کی دلجوئی اور معاونت کے لیے مختلف مذھبی وسیاسی تنظیموں نےامدادی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جس کی صورت کچھ اس طرح ہے کہ لوگوں کو مسجد ومدارس، کھلے میدان یا سکول وغیرہ میں جمع کرکے گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور کچھ راشن، نقدی رقم و دیگر ضروریات زندگی کا سامان مہیا کرتے ہیں مگر تصویریں اور ویڈیوز بنائی جاتی ہیں، بظاہر یہ ایک خوبصورت طریقہ  نظر آتا ہے، لیکن لوگوں کی زبانی سنا گیا ہیں کہ ہمیں ذلیل و رسوا کرکے یہ چیزیں دی جاتی ہیں جب کہ حدیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے کہ خیرات ایک ہاتھ سے دو اور دو سرے ہاتھ کو پتہ تک نہ چلے اس طریقہ  کار میں اہل علاقے کے علمائے کرام بھی تصویریں اور ویڈیوز بنانے میں شامل ہیں اور اعتراض کرنےپر یہ جواب دیا جاتا ہے کہ راشن دینے والے حضرات اعتماد نہیں کرتے لہذا بامر مجبوری تصویریں بنائی جاتی ہیں۔

کیا شرعاً اس طریقہ کار کے لیے کنجائش کی کوئی صورت موجود ہے؟

جواب

واضح رہےکہ جان دار کی تصویر کشی شریعتِ مطہرہ کی رو سے ناجائز اور سخت گناہ کا باعث ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (سبعة ‌يظلهم ‌الله تعالى في ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عدل، وشاب نشأ في عبادة الله، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله، اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل دعته امرأة ذات منصب وجمال، فقال: إني أخاف الله، ورجل تصدق بصدقة، فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه."

"ترجمہ: ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا جس دن کہ سوائے اس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا : حاکمِ عادل، اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو، اور وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لیے دوستی کریں جب جمع ہوں تو اسی کے لیے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لیے، اور وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت زنا کے لیے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لیے نہیں آسکتا، اور وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا، اور وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔"

(كتاب الزكاة، باب الصدقة باليمين، ج:2، ص:517، ط:دار ابن كثير،دار اليمامة دمشق)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن مسروق، عن عبد الله. قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ‌أشد ‌الناس عذابا يوم القيامة المصورون."

"ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔“

(كتاب اللباس والزينة، باب: تحريم تصوير صورة الحيوان، وتحريم اتخاذ ما فيه صورة غير ممتهنة بالفرش ونحوه، وأن الملائكة عليهم السلام لا يدخلون بيتا فيه صورة ولا كلب، ج:3، ص:1670، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)

وفیہ ایضا:

"عن نافع؛ أن ابن عمر أخبره؛أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة. يقال لهم: أحيوا ما خلقتم."

"ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا جِلاؤ  ان کو جن کو تم نے بنایا۔“

(كتاب اللباس والزينة، الباب المذكور قبله، ج:3، ص:1669، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)

لہذا صورتِ مسئولہ میں صدقہ دیتے وقت تصویر لینا یا ویڈیوز بنانا جائز نہیں ہے نہ علماء کرام کے لیے اور نہ عوام الناس کے لیے اس سے قطعی طور پر اجتناب ضروری ہے، اگر صدقہ کرنے والوں کی تسلی کرانا ضروری ہے تو انہیں پابند کیا جائے کہ اپنا کوئی نمائندہ ساتھ بھیجیں جس کے سامنے  یہ تقسیم کی جائے، یا جس وقت ان کے لیے سہولت ہو آکر علاقے کے لوگوں سے معلومات لے لیں، بہر صورت تصویر کشی ناجائز اور حرام ہے اور اس صورت میں انسانیت کی تذلیل بھی ہورہی ہے لہذا اس کو ترک کرنا لازم ہے، اعتماد دلانے کا عذر اس حرام کو حلال نہیں کرسکتا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں