بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

vodka,whiskey نام مشروب کا حکم


سوال

میری دوست کے  شوہرکو(vodka,whiskey) کی عادت ہے،جب وہ منع کرتی ہے،تو شوہر کہتا ہےکہ یہ حرام نہیں ہے۔(vine)حرام ہے،جو انگور سے بنی ہو،وہ بیوی کی بالکل نہیں سنتے ،اور بیوی کو قائل کر لیتے ہیں۔ اس کا شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

نشہ آور  چیزیں  دوقسم  کی  ہیں: ۱:۔سیال(مائع)،  ۲:۔غیرسیال(غیرمائع،جامد،خشک)

ان میں پہلی قسم کی  چیزیں (جیسے شراب وغیرہ)  جن کے زیادہ پینے سے نشہ ہوجاتا ہو تو اس کا ایک قطرہ پینا بھی حرام ہے، اگرچہ کم میں نشہ نہ ہو۔   اور دوسری قسم کی اشیاء (جیسے بھنگ، افیون  وغیرہ) کا اتنی مقدار میں پینا جس سے نشہ پیدا ہوجائے یا ضرر شدید ہو تو وہ حرام ہے، اور اتنی مقدار کہ جس سے نشہ نہ آئے تو  بلاضرورت اس کا استعمال درست نہیں، اور ضرورتاً جیسے دوا وغیرہ کے طور پر اس کے استعمال کی گنجائش ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں (vodka,whiskey) نشہ آور ہونے کی وجہ سے حرام ہے، مذکورہ خاتون کے شوہر کا یہ کہنا کہ صرف انگور سے بنی شراب حرام ہے، درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"في كتاب الأشربة أن ‌كل ‌مسكر ‌حرام أي كل ما أسكر كثيره حرم قليله، وهو قول محمد المفتى به."

(مطلب في ملك ذي الرحم المحرم، ج:3، ص:651، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144412101478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں