وتر کی نماز میں رکوع سے پہلے رفع یدین کرنا ،اور دعائے قنوت پڑھنا اگر حدیث سے ثابت ہے، تو راہ نمائی فرمائیں ۔
وتر کی نماز میں رکوع سے پہلے رفع یدین کرنا ،اور دعائے قنوت پڑھنا مذکورہ احادیث سے ثابت ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن عبد الله، «أنه كان يرفع يديه إذا قنت في الوتر»."
’’حضرت عبد اللہ سے روایت ہے کہ وہ وتر میں دعائے قنوت پڑھتے وقت رفع یدین کرتے تھے۔‘‘
(في رفع اليدين في قنوت الوتر، ج:٢، ص:١٠٠، ط:دار التاج)
شرح مشکل الآثار میں ہے:
"عن علقمة، عن عبد الله: " أنه كان يقنت قبل الركوع وأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يعني في الوتر."
’’حضرت علقمہ حضرت عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ: وہ اور اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھتے تھے۔‘‘
(باب بيان مشكل ما اختلف أهل العلم فيه من القنوت في الوتر، وهل هو قبل الركوع أو بعده، ج:١١، ص:٣٦٧، ط:مؤسسة الرسالة)
وفیہ ایضا:
"عن أبي بن كعب، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر ب سبح اسم ربك الأعلى، وقل يا أيها الكافرون، وقل هو الله أحد، وكان يقنت قبل الركوع "."
’’ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سبح اسم ربك الأعلى، وقل يا أيها الكافرون، وقل هو الله أحد پڑھتے تھے،اور رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھتے تھے۔‘‘
(باب بيان مشكل ما اختلف أهل العلم فيه من القنوت في الوتر، وهل هو قبل الركوع أو بعده، ج:١١، ص:٣٧٢، ط:مؤسسة الرسالة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102818
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن