بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ویران مسجد کی چھت ڈالی جائے یا نہیں؟


سوال

ہمارے گاؤں میں ایک مسجد ہے جوکہ ستر، اسی سال سے ویران تھی، اب ہم نے اس مسجد کی دیواریں کھڑی کردی ہیں لیکن چھت ڈالنے سے بعض لوگ منع کررہے ہیں کہ یہاں جماعت اور اذان تو  نہیں ہوتی، کیوں کہ وہاں صرف ایک گھر ہے، البتہ وہاں انفرادی نماز ہر کوئی پڑھ سکتا ہے، تو کیا اس مسجد کی چھت ڈالنی چاہیے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ مسجد کی چھت ڈالنا یا نہ ڈالنا انتظامی معاملہ ہے، بہتر یہی ہے کہ اس کی چھت ڈالی جائے تاکہ گرمی کے موسم میں نماز پڑھنے والے گرم دھوپ سے اور سردی میں ٹھنڈی ہواؤں سے   محفوظ رہیں اور بارش میں بھی نماز پڑھنا ممکن ہو، اور تاکہ مسجد گرد و غبار اور اڑنے والے پرندوں کی بیٹ سے بھی کسی حد تک محفوظ رہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں