بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیوز لائک کرکے پیسے کمانے کا حکم


سوال

ایک آن لائن ارننگ ویب سائٹ ہے جس میں مختلف پیکجز ہوتے ہیں،  اور ہر پیکج کی مدت چھ ماہ ہوتی ہے،کوئی بھی ایک پیکج خرید کے اس پر کام کرنا ہوتا ہے، کام یہ ہے کہ اس ویب سائٹ کے دیے ہوئے ٹاسک پورا کرنے ہوتے ہیں، یعنی کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم (یوٹیوب،فیسبک وغیرہ) کی ویڈیوز  دیکھنے کے بعد اس کو لائک کر کے اسکرین شاٹ بھیجنا ہوتا ہے،  جس کی تصدیق کے بعد وہ ویب سائٹ اس کے پیسے ادا کرتی ہے، ویڈیوز مختلف ریسیپیز پر مشتمل ہوتی ہیں اور بظاہر صحیح معلوم ہوتیں ہیں۔

تو سوال یہ ہے کہ اس پر ارننگ کرنا جائز ہے؟ کیا یہ رشوت یا سود تو نہیں کہلائے گا؟ نیز اس پر اگر ہم دوسرے لوگوں کو جوائن کروائیں تو جو اس کے ذریعے ارننگ ہوگی کیا وہ جائز ہوگی؟اور اگر ہم کسی کو جوائن نہ کروائیں صرف اپنے ٹاسک مکمل کرکے ارننگ کریں تو یہ جائز ہے؟ براۓ مہربانی تفصیلی جواب سے آگاہ کیجئے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی  کے ذریے  کمائی کرنا درج ذیل وجوہات کی بناء پر جائز نہیں  ہے :

1- ویڈیوز کو لائک کرنا فی نفسہ کوئی مفید عمل نہیں جس پر اجارہ کو درست کہا جاسکے ۔

2- اس میں ویڈیوز کے مصنوعی دیکھنے والے (viewers) بنائے جاتے ہیں، جس سے ویڈیوز کو اشتہارات دینے والوں کی ریٹنگ میں اضافہ ہوتا ہے اور بائع (بیچنے والے) کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھایا جاتا ہے جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ   ایک قسم کا دھوکہ  ہے۔

3-  مذکورہ طریقہ کار میں بسا اوقات ویڈیوز  جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوتی  ہیں، اور جان دار کی تصویر  کسی بھی طرح کی ہو، بلا ضرورت  اس کا دیکھنا جائز نہیں ہے، لہٰذا اس پر جو اجرت  لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔

4- ان ویڈیوز  میں  نامحرموں  کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے بھی  مستقل گناہ ہے۔

5- اس طرح کی ویڈیوزکو لائک کرنا اس  کی تشہیر  کرنے کا ذریعہ ہے، اور گناہ کے کام میں معاونت خود ایک گناہ ہے۔

6-   نیز ان ویب سائٹس میں تشہیر کے لیے جو   طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ  پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہے، جب کہ  اس نے  اس نئےاکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا، تو اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور  اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں۔

لہٰذا   اس طرح کی ویب سائٹس  میں رجسٹرڈ ہونا یا ان کے ذریعہ پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية.

وقال عليه في الرد: (قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية."

(كتاب الإجارة، ٤/٦، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام ... (ولا يستحق المشترك الأجر ‌حتى يعمل كالقصار ونحوه) كفتال وحمال ودلال وملاح."

(كتاب الإجارة، ‌‌باب الإجارة الفاسدة، مطلب في أجرة الدلال، ٦ /٦٣ - ٦٤. ط: سعيد)

وفيه أىضاً:

"والأجرة إنما تكون في ‌مقابلة ‌العمل."

(كتاب النكاح، باب المهر، ٣/ ١٥٦، ط: سعيد)

مجمع الأنھر میں ہے:

"لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح، والملاهي)؛ لأن ‌المعصية ‌لا ‌يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة.  ٢ / ٣٨٤. ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

‌"وظاهر ‌كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم و إناء."

(كتاب الصلاة ،مطلب في مكروهات الصلاة،١/ ٦٤٧، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں