بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیو کا سکرین شاٹ لینے پر ملنے والی اجرت کا حکم


سوال

 ایک آن لائن کمپنی ہے اس میں اگر ہم ایک ہزار روپے جمع کراتے ہیں تو وہ ہمیں روانہ کے 32روپے دیتے ہیں، اور کام یہ ہے کہ وہ ایک ویڈیو لنک دیتے ہیں اور ہم نے ویڈیو کی چلتے ہوئے ایک سکرین شاٹ لینی ہوتی ہے،اب یہ کام جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر بینی اور تصویر سازی شرعاًناجائز اور حرام ہے احادیث میں اس کی سخت وعید آئی ہے،نیز گناہ کے کام پر اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں کسی ویڈیو کا لنک کھول کر جاندار کی ویڈیو دیکھنے اور اس ویڈیو کا اسکرین شاٹ لینے پر اجرت لینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے،لہذا یہ کام درست نہیں۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون."

(کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامة، 880/2، ط: دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و منها أن يكون مقدور الاستيفاء - حقيقة أو شرعا فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا.... ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادا استيفاؤها بعقد الإجارة ولا يجري بها التعامل بين الناس فلا يجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها. .... ومنها أن تكون الأجرة معلومةً."

(کتاب الاجارۃ ،الباب الاول فی تفسیر الاجارۃ،411/4،ط:رشیدیہ)

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورہ مائدہ ،381/2،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں