بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویسٹیج مارکیٹنگ (Vestige Marketing) کمپنی سے پیسے کمانا


سوال

آج مارکیٹ میں ڈائریکٹ سیلنگ کے نام سے کئی کمپنیاں وجود میں آرہی ہیں ان میں سے ہر ایک کا طریقہ کار دوسرے سے جدا ہے۔ ایسے ہی ایک کمپنی کو میں جانتا ہوں جس کا نام وسٹیج (VESTIGE) ہے۔ (۱) اس کمپنی کے سبھی سامان حلال ہیں جیسے کہ تیل، صابون، چائے اور دوائی وغیرہ۔ (۲) اس کمپنی میں جڑنے کا کوئی معاوضہ نہیں دینا ہوتا ہے جوائننگ (ممبر بننا) فری ہے۔ (۳) جڑنے کے بعد کمپنی ہمیں رعایتی قیمت میں سامان دیتی ہے جسے ہم عام قیمت میں فروخت کرسکتے ہیں یا انہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ وسٹیج کمپنی (vestige company) سے آمدنی کیسے آتی ہے اس بارے میں کچھ معلومات درج کررہا ہوں۔ فرض کیجئے کہ ہم مارکیٹ میں کسی بھی دکان سے ایک صابون خریدتے ہیں، یہ صابون پہلے کسی کمپنی میں بنتا ہے پھر دلال کے پاس جاتا ہے پھر ہول سیلر کے پاس جاتا ہے پھر تقسیم کنندہ کے پاس جاتا ہے اور پھر آخر میں دکان کے پاس آتا ہے جہاں سے ہم خریدتے ہیں۔ اس کی معلومات ہمیں ٹی وی پر ایک اشتہار کے ذریعہ ملتی ہے۔ مطلب جو صابون کمپنی میں ۳۰/ سے ۴۰/ روپئے میں بنا وہ ہم تک پہونچتے پہونچتے ۱۰۰/ روپے کا ہوگیا، اور ہمارا 60% پیسہ ان سب لوگوں کو چلا گیا۔ وسٹیج کمپنی بھی ۴۰/ روپے کا صابون ہمیں ۱۰۰/ روپے میں ہی دیتی ہے لیکن جو 60% پیسہ ہمارا دوسرے لوگ کھا جاتے تھے یہ کمپنی ہمیں واپس دیتی ہے ہمارے بینک اکاوٴنٹ میں۔ مندرجہ ذیل ترکیب سے کمپنی سے جڑنے کے بعد ہمیں اس کمپنی سے سامان خریدنا ہوتا ہے۔ سامان خریدنے کے بعد اگر ہمیں سامان اچھے نہیں لگے تو کمپنی سامان لے کر پیسے واپس کر دیتی ہے۔ اور اگر ہمیں سامان اچھا لگے تو ہم دوسرے لوگوں کو اس کمپنی سے جوڑ کر سامان دلا کر پیسے کما سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو ہم نے اس کمپنی سے جوڑا ہے اگر وہ لوگ کچھ اور لوگوں کواس کمپنی سے جوڑتے ہیں تو کمپنی انہیں بھی کچھ پیسے دیتی ہے اور ہماری آمدنی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا یہ پیسہ جائز ہے؟ ایک ضروری بات اس کمپنی کا مالک ہندوستانی ہے جس کے ذریعہ کئی ہندوستانی پیسہ کما سکتے ہیں جب کہ ہم بازار میں جو سامان خریدتے ہیں زیادہ تر سامان اسرائیل کے ہوتے ہیں اور اس کا فائدہ اسرائیل کو ہوتا ہے اور انہی پیسوں کے بل پر وہ مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔ اصلاح فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

جواب

ہماری معلومات کے مطابق Vestige Marketing (ویسٹیج مارکیٹنگ) ایک ہندوستانی کمپنی ہے جو ملٹی لیول مارکیٹنگ (Multilevel Marketing) کے طریقے پر کام کرتی ہے اور ملٹی لیول مارکیٹنگ میں بہت سے مفاسد ہونے کی وجہ سے ایسی کمپنیوں سے منسلک ہونا ناجائز ہے۔ چند ایک مفاسد کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

ملٹی لیول مارکیٹنگ میں مصنوعات بیچنا اصل مقصد نہیں ہوتا، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا اصل مقصد ہوتا ہے جو کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگا کر یہ امکان ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان ہے کہ منسلک ہونے والے کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں (انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے)۔

شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے ماتحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ شرعاً درست نہیں۔

لہذا مذکورہ کمپنی کے ساتھ منسلک ہونا اور دوسروں کو اس میں شامل کرا کے کمیشن وصول کرنا اور پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے فتاویٰ بینات (جلد:4، ص:233) ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ 

مسند أحمد (ج:6، ص:324، ط: مؤسسة الرسالة):

’’عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن أبيه، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن صفقتين في صفقة واحدة.‘‘

البناية شرح الهداية (ج:8، ص:158، ط: دار الكتب العلمية):

’’قد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ عن بيع الملامسة و المنابذة. و لأن فيه تعليقًا بالخطر.

م: (تعليقًا) ش: أي تعليق التمليك، م: (بالخطر) ش: و في "المغرب" الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: و فيه معنى القمار؛ لأن التمليك لا يحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار.‘‘

الموسوعة الفقهية الكويتية (ج:39، ص:404، ط: طبع الوزارة):

’’و قال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم و أن يغرم.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201200851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں