بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ولیمہ کا مسنون وقت


سوال

ہمارے عزیز کی بیٹی کی شادی طے ہوتے وقت لڑکے والوں نے کہا کہ رخصتی کے لیے آپ ہال بُک کرالیں اور کھانا ہماری طرف سےہوگا، جو رخصتی اور ولیمہ دونوں سمجھا جائے، آیا یہ کھانا ولیمہ کی سنت کو پورا کردے گا؟  یا ولیمہ سہاگ رات کے بعد کیا جائے؟

جواب

ولیمہ مسنونہ کا اعلیٰ اور افضل درجہ یہ ہے کہ شبِ زفاف اور دخول کے بعد ہو، اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ  شبِ زفاف کے بعد اور دخول سے پہلے ہو،  یہ دونوں مسنون ولیمہ شمار ہوں گے  اور شبِ زفاف سے پہلے جو ولیمہ ہو وہ ولیمہ مسنونہ تو نہیں ہوگا، البتہ بعض حضرات کے نزدیک اس سے نفسِ ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی، گو مسنون وقت کی سنت ادا نہیں ہوگی۔

         حدیثِ مبارک میں ہے:

"وعن أنس قال: أولم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بنى بزينب بنت جحش فأشبع الناس خبزاً ولحماً. رواه البخاري".

 (مشکاۃ المصابیح، (2/278)، الفصل الاول، باب الولیمہ، ط: قدیمی)

         فیض الباری میں ہے:

"السنة في الولیمة أن تکون بعد  البناء، وطعام ماقبل البناء لایقال له: "ولیمة عربیة". 

(5/534، باب الولیمۃ حق، ط: دار الکتب العلمیہ، 4/300، ط: مکتبۃ الاسلامیہ، شارع کانسی ، کوئٹہ)

امداد الاحکام میں ہے:

"ولیمہ مشہور قول میں تو اسی دعوت کا نام ہے جو شبِ زفاف ودخول کے بعد ہو اور بعض اقوال سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نکاح کے وقت سے دخول کے بعد تک جو بھی دعوت ہو ولیمہ ہی ہے، مگر راجح قول اوّل ہے؛ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے  ولیمہ بعد الدخول ہی ثابت ہے۔"

(کتاب النکاح، جلد:4، صفحہ: 291)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں