بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

واہ صحابہ واہ کا نعرہ لگانے کا حکم


سوال

 یہ جو ہم نعرہ لگاتے ہیں اکثر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں کہ " واہ صحابہ واہ " کیا اس طرح کا نعرہ لگانا جائز ہے یا یہ نعرہ لگانا جائز  نہیں ہے ، یہ نعرہ نہیں لگانا چاہیے اس کی وضاحت فرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ نعرہ جس سے کسی خلافِ شرع بات کی تائید ہوتی ہو یا تعصب اور قوم پرستی پر مشتمل ہو یا جس سے فتنہ پھیلنے کا اندیشہ ہو، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ اور جس نعرے میں ایسی کوئی خلافِ شرع بات نہ ہو تو وہ فی نفسہ جائز ہے،سوال میں ذکر کردہ الفاظ میں بظاہر کوئی قباحت نہیں ہے اس وجہ سے واہ صحابہ واہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم یہ نعرہ کسی خاص افادیت کا حامل نہیں ہے،اس لیے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان بیان کرنے کے لیے قرآن وسنت کی نصوص کی روشنی میں مواعظ اور بیانات کا راستہ اختیار کیا جائے تو زیادہ مفید ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"والسادس أن لایرفع فیہ الصوت من غیر ذکر الله تعالیٰ ۔

(کتاب الکراهية ، الباب الخامس فی آداب المسجد، ج:5، ص:321، ط: مکتبہ رشیدیہ)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144611101842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں