یہ جو ہم نعرہ لگاتے ہیں اکثر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں کہ " واہ صحابہ واہ " کیا اس طرح کا نعرہ لگانا جائز ہے یا یہ نعرہ لگانا جائز نہیں ہے ، یہ نعرہ نہیں لگانا چاہیے اس کی وضاحت فرما دیں۔
واضح رہے کہ ہر وہ نعرہ جس سے کسی خلافِ شرع بات کی تائید ہوتی ہو یا تعصب اور قوم پرستی پر مشتمل ہو یا جس سے فتنہ پھیلنے کا اندیشہ ہو، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ اور جس نعرے میں ایسی کوئی خلافِ شرع بات نہ ہو تو وہ فی نفسہ جائز ہے،سوال میں ذکر کردہ الفاظ میں بظاہر کوئی قباحت نہیں ہے اس وجہ سے واہ صحابہ واہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم یہ نعرہ کسی خاص افادیت کا حامل نہیں ہے،اس لیے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان بیان کرنے کے لیے قرآن وسنت کی نصوص کی روشنی میں مواعظ اور بیانات کا راستہ اختیار کیا جائے تو زیادہ مفید ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والسادس أن لایرفع فیہ الصوت من غیر ذکر الله تعالیٰ ۔
(کتاب الکراهية ، الباب الخامس فی آداب المسجد، ج:5، ص:321، ط: مکتبہ رشیدیہ)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144611101842
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن