بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبا یا مصیبت کے وقت اکٹھے تلاوتِ قرآن کرنا


سوال

 کسی مصیبت کے وقت اکھٹے تلاوتِ قرآن پاک کااہتمام  جائز ہے؟ تاکہ بعد میں اللّٰہ تعالٰی کے حضور باآواز بلند اللّٰہ تعالٰی سے اس مصیبت سے نجات کی دعا مانگی جائے؟  میرا سوال کرونا جیسی وبا جس میں اکٹھے ہونے کی ممانعت ہے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ دوسری قسم کی وبا یا مصیبت جس میں اکٹھے ہونے پر کوئی  خطرہ نہ ہو۔

جواب

قرآن کا پڑھنا خیر وبرکت کا ذریعہ ہے، اس سے مصیبت، غم اور پریشانی سے نجات ملتی ہے، لیکن  کسی وبا یا مصیبت کے وقت اجتماعی طور پر جمع ہو قرآن شریف کی تلاوت کرنا  اور باآواز بلند دعا کرنا شریعت میں ثابت نہیں ہے، اس لیے  اس طریقہ کو دین کا حصہ سمجھنا، اس کو  دین کا حصہ سمجھتے ہوئے اس کا التزام اور اس پر اصرار کرنا، اور اس میں شرکت نہ کرنے والوں پر نکیر کرنا بدعت ہے،  کسی دن کی تعیین اور اس خاص طریقہ کو شریعت کا حصہ سمجھے بغیر اور شرکت نہ کرنے والوں پر لعن طعن کیے بغیر اگر کبھی وبا یا مصیبت کی وجہ سے لوگ اجتماعی طور پر جمع پر قرآن مجید کی تلاوت کرلیں اور اس کے بعد دعا کرلیں تو اس کی گنجائش ہوگی۔

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"ومنها: (ای من البدع)  التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته". 

(الاعتصام للشاطبي (ص: 53) الباب الأول تعريف البدع وبيان معناها وما اشتق منه لفظا، ط: دار ابن عفان، السعودية)

مرقاة المفاتیح  میں ہے:

"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟ ".

(3/31،  کتاب الصلوٰۃ،  الفصل الاول، ط؛ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں