اگر دیر تک ہمبستری کرنے کے لئے کچھ بام وغیرہ کو عضو خاص میں لگائیں تو ایسا کرنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اور اس میں دو قسم کی قوتیں ودیعت رکھی ہے، ایک تو قوتِ ملکوتیت ہے یعنی عبادت، ذکر واذکار وغیرہ کی قوت، اور دوسری قوتِ بہیمیت یعنی شہوانی قوت ، اگر قوتِ ملکوتیت میں ترقی کرے تو انسان کا مقام فرشتوں سے بھی بڑھ جاتا ہے، اور انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اسی قوت میں ترقی کرنا ہے یعنی عبادت، اطاعت وغیرہ میں، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ."﴿الذاريات: ٥٦﴾
ترجمہ:" اور میں نے جن اور انسان کو اسی واسطے پیدا کیاہے کہ میری عبادت کیا کریں۔" (از بیان القرآن)
اور دوسری قوت یعنی شہوانی قوت کو اس لیے ودیعت رکھا ہے کہ انسان آپس کے تعلق اور قربت پر مجبور ہو، اور اس سے نسل انسانی کا بقا ہو، اور اس کے لیے شریعت نے صرف نکاح کے طریقہ کی اجازت دی ہے، اسی طرح اگر شرعی اعتبار سے باندی ہو تو اس سے بھی تعلق قائم کرنے کی اجازت دی ہے، ان دونوں طریقوں کے علاوہ کسی اور طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دی، اور اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت میں اپنے فطری وطبعی تقاضے کی تکمیل کے لیے قدرتی طور پر صلاحیت بھی پیدا کی، اور عام طور پر اس کام کے لیے انسان کو کسی اور چیز کا محتاج نہیں بنایا،اگر کوئی اس فطری تقاضے میں اس حد تک کمی کاشکار ہو جس سے دوسرے فریق کی حق تلفی کا اندیشہ ہو تو وہ اس قوت کو معتدل حالت پر لانے کے لیےجائز اور حلال ادویات کا استعمال کرسکتا ہے، مگراس بارے میں کسی مستند معالج سے مشورہ کرلینا چاہیے۔
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502102310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن