بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عذر کی وجہ سے منگنی توڑنا / منگنی پر دیاگیا سامان واپس لینا /منگنی توڑنے پر جرمانہ لازم کرنا


سوال

حضرت میرے والدین نے میری ایک جگہ مجھ سے بنا پوچھے منگنی کردی ، منگنی میں کچھ سامان اور نقد رقم بھی لڑکی والوں کو دی ہے ، اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ لڑکی دیندار نہیں ہے اور اس لڑکی کا پہلے سے ایک لڑکے کے ساتھ رِیلیشن ہے ، کیا یہ سب جاننے کے بعد بھی میرے لئے یہ رشتہ صحیح رہے گا یا نہیں ؟

اگر صحیح نہیں ہے تو کیا جو ہم نے لڑکی والوں کو کچھ سامان دیا تھا وہ واپس مانگ سکتے ہیں یا نہیں ؟

کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ لڑکی والے تم سے جرمانہ مانگیں گے ،یہ بھی بتا دیں کہ کیا ہمیں جرمانہ پڑتا ہے یا نہیں ؟ اگر ہمیں جرمانہ پڑتا ہے تو کتنا ؟

جواب

1۔واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رشتے کے انتخاب میں مال، خوب صورتی، حسب ونسب، اور دینداری میں سےدین داری کو ترجیح دینا چاہیے،مشکوۃ شریف  میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "تنكح المرأة لأربع: لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك."

(کتاب النکاح ، الفصل الاول،ص:267،ط:قدیمی کراچی)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت سے نکاح کرنے کے بارے میں چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے: اول: اس کا مال دار ہونا۔  دوم: اس کا حسب نسب والی ہونا۔ سوم: اس کا حسین وجمیل ہونا۔  چہارم: اس کا دین دار ہونا، اس لیے اے مخاطب! تم دیندار عورت کو اپنا مطلوب قرار دو! خاک آلودہ ہوں تیرے دونوں ہاتھ!

حدیث کا حاصل یہ ہے کہ عام طور پر لوگ عورت سے نکاح کرنے کے سلسلہ میں مذکورہ چار چیزوں کو بطور خاص ملحوظ رکھتے ہیں کہ کوئی شخص تو مال دار عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے، بعض لوگ اچھے حسب ونسب کی عورت کو بیوی بنانا پسند کرتے ہیں، بہت سے لوگوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایک حسین و جمیل عورت ان کی رفیقہ حیات بنے، اور کچھ نیک بندے دین دار عورت کو ترجیح دیتے ہیں؛ لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ دین دار عورت ہی کو اپنے نکاح کے لیے پسند کرے؛ کیوں کہ اس میں دنیا کی بھی بھلائی ہے اور آخرت کی بھی سعادت ہے۔

"خاک آلودہ ہوں تیرے دونوں ہاتھ"، ویسے تو یہ جملہ لفظی مفہوم کے اعتبار سے ذلت وخواری اور ہلاکت کی بددعا کے لیے کنایہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یہاں اس جملے سے یہ بد دعا مراد نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد دین دار عورت کو اپنا مطلوب قرار دینے کی ترغیب دلانا ہے۔  (مستفاد از مظاہر حق)

لہذا صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ لڑکی دیندارنہیں ہے اور اس کا کسی اور لڑکے کے ساتھ تعلق ہے جس کی وجہ سے سائل کو لگتا ہے کہ اس کی زندگی اس لڑکی کے ساتھ  شریعت کے مطابق اور خوشگوار نہیں گزرے گی تو سائل کے لیےاس  منگنی کو توڑنے کی اجازت ہے ۔

وفي غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر:

"يكره معاشرة من لا يصلي ولو كانت زوجته،  إلا إذا كان الزوج لا يصلي لم يكره للمرأة معاشرته.كذا في نفقات الظهيرية. ‌الخلف ‌في ‌الوعد حرام كذا في أضحية الذخيرة.وفي القنية وعده أن يأتيه فلم يأته لا يأثم.

  قوله: يكره معاشرة من لا يصلي ولو كانت زوجته.في المحيط البرهاني رجل له امرأة لا تصلي يطلقها حتى لا يصحب امرأة لا تصلي، فإن لم يكن له ما يعطي مهرها فالأولى له أن لا يطلقها وقال الإمام أبو حفص الكبير: لأن ألقى الله تعالى، ومهرها في عنقي أحب إلي من أن أطأ امرأة لا تصلي (انتهى) .... قوله: وفي القنية وعده أن يأتيه لا يأثم.قال بعض الفضلاء فإن قيل: ما وجه التوفيق بين هذين القولين فإن الحرام يأثم بفعله وقد صرح في القنية بنفي الإثم، قلت: يحمل الأول على ما إذا وعد وفي نيته الخلف فيحرم؛ لأنه من صفات المنافقين والثاني على ما إذا نوى الوفاء وعرض مانع (انتهى)."

(کتاب الکراہیة،3/ 236،الناشر: دار الكتب العلمية)


فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"خطبہ اور منگنی وعدۂ نکاح ہے، اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اگرچہ مجلس خطبہ کی رسوم پوری  ہوگئی ہوں، البتہ وعدہ خلافی کرنا بدون کسی عذر کے مذموم ہے، لیکن اگر مصلحت لڑکی کی دوسری جگہ نکاح کرنے میں ہے تو دوسری جگہ نکاح لڑکی مذکورہ کا جائز ہے۔"

 (فتاوی دار العلوم دیوبند: کتاب النکاح (7/ 110)، ط. دار الاشاعت)

2۔صورت مسئولہ میں اگر سائل کے گھر والے رشتہ سے انکار کردیں تو وہ   منگنی کے موقع پر دئے گئے سامان کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرسکتے،لیکن  اگر لڑکی والے خود رشتہ سے انکار کردیں تو سائل  کے گھر والوں  نے منگنی کے موقع پر جو سامان لڑکی والوں کو دیا ہے ، اس میں سے جو سامان باقی  ہو تو  واپس لے سکتے ہیں ، جو باقی نہیں ہے بلکہ استعمال ہوچکا ہے یا ہلاک ہوگیا ہے تواس کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرسکتے۔

فتاوی شامی میں ہے:   

"(خطب بنت رجل وبعث إليها أشياء ولم يزوجها أبوها فما بعث للمهر يسترد عينه قائما) فقط وإن تغير بالاستعمال (أو قيمته هالكا) لأنه معاوضة ولم تتم فجاز الاسترداد (وكذا) يسترد (ما بعث هدية وهو قائم دون الهالك والمستهلك) لأنه في معنى الهبة.

(قوله: لأنه في معنى الهبة) أي والهلاك والاستهلاك مانع من الرجوع بها، وعبارة البزازية لأنه هبة اهـ ومقتضاه أنه يشترط في استرداد القائم القضاء أو الرضا، وكذا يشترط عدم ما يمنع من الرجوع، كما لو كان ثوبا فصبغته أو خالطته، ولم أر من صرح بشيء من غير ذلك فليرجع."

(‌‌كتاب النكاح،‌‌باب المهر،مطلب فيما يرسله إلى الزوجة،3/ 153،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(أنفق) رجل (على معتدة الغير بشرط أن يتزوجها) بعد عدتها (إن تزوجته لا رجوع مطلقا، وإن أبت فله الرجوع إن كان دفع لها، وإن أكلت معه فلا مطلقًا) بحر عن العمادية.

(قوله: أنفق على معتدة الغير إلخ)...وأفتى به حيث سئل فيمن خطب امرأة وأنفق عليها وعلمت أنه ينفق ليتزوجها فتزوجت غيره، فأجاب بأنه يرجع واستشهد له بكلام قاضي خان المذكور وغيره وقال إنه ظاهر الوجه فلاينبغي أن يعدل عنه اهـ.

[تنبيه] أفاد ما في الخيرية حيث استشهد على مسألة المخطوبة بعبارة الخانية أن الخلاف الجاري هنا جار في مسألة المخطوبة المارة وأن ما مر فيها من أن له استرداد القائم دون الهالك والمستهلك خاص بالهدية دون النفقة والكسوة إذ لا شك أن المعتدة مخطوبة أيضا...وعلى هذا فما يقع في قرى دمشق من أن الرجل يخطب المرأة ويصير يكسوها ويهدي إليها في الأعياد ويعطيها دراهم للنفقة والمهر إلى أن يكمل لها المهر فيعقد عليها ليلة الزفاف، فإذا أبت أن تتزوجه ينبغي أن يرجع عليها بغير الهدية الهالكة على الأقوال الأربعة المارة لأن ذلك مشروط بالتزوج كما حققه قاضي خان فيما مر."

(أيضاً،مطلب أنفق على معتدة الغير،3/ 154،ط:سعید)

3۔منگنی توڑنے پرکوئی جرمانہ لازم  کرنا شرعاًجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و في شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ . و الحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال".

( كتاب الحدود، باب التعزير، 4 / 61، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں