بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حضورﷺ سےبراہ راست احادیث نقل کرنےوالا اورصحابیت کا سلسلہ ختم نہ ہونےکا عقیدہ رکھنے والا کاحکم


سوال

اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ صحابہ کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، ابھی بھی آقا جی جس کو چاہتے ہیں اپنی زیارت کروا کر صحابی بنا دیتے ہیں ، اور وہ شخص یہ بھی کہتا ہے کہ جو احادیث میں تمہیں سناتا ہوں وہ نہ بخاری میں ملے گی نہ مسلم میں کیوں کہ آقا جی نے مجھے سنائی اور میں تمہیں سنا رہا ہوں،ایسے شخص کے بارے میں شریعت کاکیاحکم؟

جواب

 واضح رہے کہ صحابیؓ  کی متفقہ تعریف جو جمہور محدثین وفقہاء کے نزدیک معتبر ومستند ہے،وہ یہ ہےکہ:صحابیؓ  وہ ہے جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کی حالت میں ملاقات ہوئی ، اور اسلام پر اس کی وفات ہوئی ہو،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں کسی بھی شخص کایہ عقیدہ رکھناکہ صحابہ کاسلسلہ ختم نہیں ہواہے،اورمیں ایسی احادیث سناؤں گا، جونہ بخاری میں ہو ں گی ،اورنہ مسلم میں (یعنی حدیث کی مروجہ کتب میں نہیں ملتی ہوں گی)،ایساشخص گمراہ اورفاسق ہے،اورحضورﷺکی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنےکامرتکب ہے،کیوں کہ اس بات پر تمام امت کااجماع ہےکہ حضورﷺکااس دارفانی سےرحلت  فرما جانے کےبعد صحابیت کے مقام پر فائز ہونے کاسلسلہ ختم ہوچکاہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"‌عن مسلم بن يسار أنه سمع ‌أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  يكون في آخر الزمان ‌دجالون ‌كذابون يأتونكم من الأحاديث بما لم تسمعوا أنتم ولا آباؤكم، فإياكم وإياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم."

(‌‌باب في الضعفاء والكذابين ومن يرغب عن حديثهم، ج:1، ص:9، ط: دار الطباعة العامرة - تركيا)

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌المغيرة رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:( إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، ‌من ‌كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار). سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: من نيح عليه يعذب بما نيح عليه."

(‌‌باب ما يكره من النياحة على الميت، ج:2، ص:80، ط: دار طوق النجاة - بيروت)

نزہۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکرميں هے:

"وهو من لقي النبي صلی اللہ علیه وسلم مؤمنا به ومات علی الإسلام، ولو تخللت ردۃ في الأصح."

    (نزهة النظر فی توضیح نخبة الفکر، تعریف الصحابیؓ، ص:140، ط: مطبعة سفیر،ریاض) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں