بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عذر کی وجہ سے شوہر کے گھر کے علاوہ میں عدت گزارنے کا حکم


سوال

بیوی عدت وفات شوہرکےگھرگزاررہی ہے،خرچ کی تنگی اورعزت نہ محفوظ ہونےکی وجہ سے بقیہ عدت میکے میں گزار سکتی ہے؟  مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم شوہر کے گھر میں عدت گزارنے کی صورت میں بیوی کو خرچ کی تنگی یا عزت کے محفوظ نہ ہونے کا واقعی خطرہ ہو تو ایسی مجبوری کی صورت میں عورت میکے میں اپنی بقیہ عدت گزار سکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

(ج نمبر۳،ص نمبر ۵۳۶، دار الکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما في حالة الضرورة فإن اضطرت إلى الخروج من بيتها بأن خافت سقوط منزلها أو خافت على متاعها أو كان المنزل بأجرة ولا تجد ما تؤديه في أجرته في عدة الوفاة فلا بأس عند ذلك أن تنتقل، وإن كانت تقدر على الأجرة لا تنتقل، وإن كان المنزل لزوجها وقد مات عنها فلها أن تسكن في نصيبها إن كان نصيبها من ذلك ما تكتفي به في السكنى وتستتر عن سائر الورثة ممن ليس بمحرم لها، وإن كان نصيبها لايكفيها أو خافت على متاعها منهم فلا بأس أن تنتقل."

(ج نمبر ۳، ص نمبر ۲۰۵، دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں