بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عذر کی وجہ سے حدیث کا سبق بغیر وضو پڑھنا


سوال

میں دورہ حدیث کا طالب علم ہوں،  میرا وضو برقرار نہیں رہتا، بیمار ہوں،  باربار  وضو  نہیں کرسکتا، میں کیا کروں؟

جواب

کتبِ  حدیث یا دیگر دینی کتب  پڑھتے ہوئے باوضو رہنا، یہ ان کتب کا ادب  اور فضیلت کا باعث ہے، البتہ  ان کے  لیے باوضو رہنا شرعًا ضروری نہیں ہے، لہذا اگر آپ عذر کی وجہ سے  وضو کے بغیر دورہ حدیث کے  درس  میں شریک ہوتے ہیں تو  آپ کےلیے اس میں کوئی حرج  کی بات نہیں  ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: و التفسیر کمصحف) ظاهره حرمة المس کماهو مقتضی التشبیه، وفیه نظر؛ إذ لا نص فیه بخلاف المصحف، فالمناسب التعبیر بالکراهة، کماعبرغیره. (قوله: لا الکتب الشرعیة) قال في الخلاصة: ویکره مس المصحف کما یکره للجنب، وکذلك کتب الأحادیث والفقه عندهما،  والأصح أنه لایکره عنده  هـ.  قال في شرح المنیة: وجه قوله: إنه لایسمی ماساً للقرآن؛ لأن ما فیها منه بمنزلة التابع ا هـ.  ومشى في الفتح على الكراهة، فقال: قالوا: يكره مس كتب التفسير والفقه والسنن؛ لأنها لاتخلو عن آيات القرآن، وهذا التعليل يمنع من شروح النحو ا هـ.  (قوله:لكن في الأشباه الخ) استدراك على قوله: التفسير كمصحف، فإن ما في الأشباه صريح في جواز مس التفسير، فهو كسائر الكتب الشرعية، بل ظاهره أنه قول أصحابنا جميعاً وقد صرح بجوازه أيضاً في شرح درر البحار. 

 وفي السراج عن الإيضاح: أن كتب التفسير لايجوز مس موضع القرآن، وله أن يمس غيره، وكذا كتب الفقه إذا كان فيها شيء من القرآن، بخلاف المصحف؛ فإنّ الكل فيه تبع للقرآن ا هـ." (1/176)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144210201319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں