بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف وسعی کے دوران تلبیہ پڑنے کاحکم


سوال

طواف و سعی کے دوران تلبیہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ عمرہ کے احرام میں طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ ختم کردینا ضروری ہے ،اورحج کے احرام میں دسویں ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی (بڑی شیطان ) رمی کے وقت پہلی کنکری مارنے کے وقت تلبیہ ختم کردینا ضروری ہے ،ہاں اگر کسی نے حج افرادیاحج قران کا احرام باندھا ہے تو اس کے لیے طواف کے دوران تونہیں ،البتہ صفاومروہ کے درمیان سعی کے دوران تلبیہ پڑھناجائزہے ،اسی طرح اگرکسی نے آٹھویں ذی الحجہ کوحج کااحرام باندھ لیاہے ،اورمنی جانے سےپہلے حج کی سعی مقدم کرناچاہتاہے تو اس کے لیے سعی سے پہلے ایک نفلی طواف کرناضروری ہے ،پھراس طواف کے بعد سعی کے دوران تلبیہ پڑھناجائزہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ورمي جمرۃ العقبة من بطن الوادي .....سبعاخذفا.....وكبر بكل حصاة ...منهاقطع التلبیة باولها(قوله وقطع التلبیة باولها اي في الحج الصحيح والفاسد مفردا اومتمتعا اوقارنا." 

(مطلب في رمي جمرة العقبة ،ج،2،ص،512،513،ط،سعيد)

ارشادالساری  ميں ہے :

"وهي اي العمرة لاتخالف الحج الافي امور''''العاشرانه يقطع التلبية عندالشروع في طوافها."

(باب العمرة ،الاموراللتی تخالف العمرۃ فیھا الحج ،ص،653،ط،الامدادیة مکة المکرمة )

وایضافیه:

"ثم ان اراد (المکی ومن بمعناہ )تقدیم السعی علی طواف الزیارۃ یتنفل بطواف."

(باب الخطبة،ص،265،ط،الامدادیة مکة المکرمة)

وایضافیه:

"وامامااطلق بعضھم من انه لایلبی حالة السعی فمتعین حمله علی سعی العمرۃ اوسعی الحج اذا اخرہ ،واما ماماصرح به فی الاصل من انه یلبی فی السعی فیحمل علی سعی الحج اذاقدمه ."

(باب الاحرام ،فصل ،وشرط التلبیة ان تکون باللسان ،ص،147،ط،الامدادیة مکة المکرمة)

مسائل رفعت قاسمی میں ہے:

"اگر کسی نے حج افراد یاحج قران کا احرام باندھاہے، اس کے لیے طواف کے  دوران  تو تلبیہ نہیں ،بلکہ طواف کے بعد صفا ومروہ کے سعی کے دوران تلبیہ پڑھناجائز ہے۔"

(تلبیہ کہاں پڑاجائی اور کہا بند کیا جائی،ص،170،ط،وحیدی کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410101083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں