بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اصول و فروع اور بیوی کو کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا


سوال

اگر روزے کا کفارہ اپنے گھر کے مستحق افراد کو سال میں کھلایا جائے، کیا کفارہ ادا ہو جائے گا ؟

جواب

کفارہ میں اپنے اصول( یعنی والدین ، دادا  دادی وغیرہ)و فروع (یعنی اولاد، اولاد کی اولاد وغیرہ) اور بیوی کو کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا، البتہ بہن بھائی اگر زکوۃ کے  مستحق ہوں تو ان کو کفارے کا کھانا کھلانے سے کفارہ ادا ہو جائے گا۔مناسب یہ ہے کہ مستحق ِ زکوۃ کو نقد رقم دے دی جائے تاکہ وہ اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والضابط أن ما شرع بلفظ إطعام وطعام جاز فيه الإباحة، وما شرع بلفظ إيتاء وأداء شرط فيه التمليك."

(باب کفارۃ الظہار/ج:3/ص:478/ط:سعید)

الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"(لا) يصرف (إلى بناء) نحو مسجد  ... (ولا) إلى (من بينهما ولاد) ولو مملوكا لفقير (أو) بينهما (زوجية) .

قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا مغرب أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل بفتح الفاء من باب طلب والضم خطأ؛ لأنه من السفالة وهي الخساسة مغرب كأولاد الأولاد وشمل الولاد بالنكاح والسفاح فلا يدفع إلى ولده من الزنا ولا من نفاه كما سيأتي، وكذا كل صدقة واجبة كالفطرة والنذر والكفارات."

(کتاب الزکوۃ، باب العشر، باب مصرف الزکوۃ و العشر: 2 / 346، ط: سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں