بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسوہ نام رکھنے کا حکم


سوال

میری بیٹی کا نام اسوہ سرفراز ہے، برائے مہربانی  اس نام کے لیے اسلامی نقطہ نظر میں رہنمائی فرمائیں؟

جواب

’’اسوہ‘‘ کا معنی ہے: نمونہ اور مثال، خواہ اچھی ہو یا بری، لیکن اس کا عمومی استعمال قابلِ تقلید مثال اور نمونے کے لیے ہوتاہے، یعنی ایسا طریقۂ عمل جس کی پیروی کی جائے؛ اس معنٰی کے اعتبار سے لڑکی کا نام ’’اسوہ‘‘ رکھ سکتے ہیں۔

تا ہم لڑکوں کا نام انبیاء اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب کہ لڑکیوں کے نام  ازواجِ مطہرات و دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے منتخب کرنا زیادہ بہتر ہے۔

تاج العروس میں ہے :

"والإسوة، بالكسر وتضم) : الحال التي يكون الإنسان عليها في اتباع غيره إن حسنًا وإن قبيحًا، وإن سارًّا أو ضارًّا؛ قاله الراغب. وهي مثل (القدوة في كونها مصدرًا بمعنى {الإئتساء، واسمًا بمعنى ما} يؤتسى به، وكذلك القدوة. يقال لي في فلان {أسوة أي قدوة. ۔۔۔۔  يقال: لا} تأتس بمن ليس لك {بأسوة، أي لا تقتد بمن ليس لك به قدوة."

(‌‌فصل الهمزة مع الواو والياء، أسو، ج:37، ص: 75، ط:دار إحياء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں