بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استاذ / استانی کے لیے کھڑا ہونے کی تفصیل


سوال

کیا اسکول میں استاذ یا استانی کے لیے کھڑے ہونا جاںٔز ہے؟

جواب

استاذ کے کلاس میں آنے پر استاذ کے اکرام میں طلبہ از خود کھڑے ہوجائیں اور انہیں سلام کریں اور استاذ کے دل میں یہ خواہش نہ ہو کہ میرے لیے یہ سب کھڑے ہوں اور نہ کھڑے ہونے پر ادارہ کی انتظامیہ کی طرف سے ان کے لیے کوئی سزا بھی نہ ہو تو یہ جائز ہے، یہ استاذ کا اکرام ہے۔اور اگر اسکول/ کالج انتظامیہ یا خود استاذ کی طرف سے یہ پابندی ہو کہ کلاس میں آنے پر سب طلبہ کھڑے ہوجائیں، اور جو کھڑا نہ ہو اس کو سزا دی جائے،  یا جب تک استاذ کلاس میں اپنی مسند پر بیٹھ نہ جائے طالب علموں کے لیے کھڑا ہونا ضروری ہو تو یہ طریقہ شرعاً درست نہیں ہے۔استانی کے لیے بھی یہی تفصیل ہے۔

عمدة القاري  میں ہے:

" واحتجوا أيضا بحديث عبد الله بن بريدة، أخرجه الحاكم: أن أباه دخل على معاوية فأخبره أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من أحب أن يتمثل له الرجال قياما وجبت له النار. وقال الطبري: إنما فيه نهي من يقام له عن السرور بذلك لا من يقوم إكراما له. وقال الخطابي: في حديث الباب جواز إطلاق السيد على الحبر الفاضل، وفيه: أن قيام المرؤوس للرئيس الفاضل والإمام العادل والمتعلم للعالم مستحب، وإنما يكره لمن كان بغير هذه الصفات."

(كتاب الأدب، باب المصافحة، ج22، ص251، دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں