بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استاذ كا حديث كی كتاب كرسی پر بيٹھ کر پڑھانے کا حکم


سوال

 کیا استاد محترم بخاری  و مسلم کرسی پر بیٹھ کر پڑھا سکتے ہیں جبکہ طلباء اورکتابیں نیچے ہوں؟  مع دلائل ؟

جواب

واضح رہے کہ موجودہ زمانے میں چوں کہ استاذ کا کرسی یا کسی او ر اونچی چگہ پر بیٹھ کر حدیث یا دیگر دینی کتب وغیرہ پڑھانے سے، حدیث یا دیگر دینی کتب کی توہین مقصود نہیں ہوتی،بلکہ طلباء کو نظر میں رکھ کر ان کی اصلاح مقصود ہوتی ہے،نیز بعض دفعہ استاذ کا اوپر بیٹھنا اپنے ذاتی عذر یا تکلیف کی بناء پر ہوتا ہے؛ لہذا بہر صورت استاذ کا اوپر بیٹھ کر پڑھانا شرعاً  جائز ہے۔

محیط برہانی میں ہے:

"وإذا كان للرجل ‌جوالق، وفيها مراسم مكتوب فيها شيء من القرآن، أو كان في الجوالق كتب الفقه، أو كتب التفسير أو المصحف، فجلس عليها أو نام، فإن كان من قصده الحفظ فلا بأس، وقد مر جنس هذا فيما تقدم، وإذا كتب اسم الله تعالى على كاغدة، ووضع تحت.... يجلسون عليها، فقد قيل: يكره، وقد قيل: لا يكره؛ قال: ألا ترى أنه لو وضع في البيت لا بأس بالنوم على سطحه؛ كذا ههنا، وإذا حمل المصحف أو شيء من كتب الشريعة على دابة في ‌جوالق، وركب صاحب الجوالق على الجوالق؛ لا يكره."

(كتاب الإستحسان، الفصل الخامس في۔۔۔، ج:5، ص:321، ط:دار الكتب العلمية۔بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں