عثمانی فرقہ سے تعلق رکھنے والے لڑکے کے ساتھ اہل سنت والجماعت کی لڑکی کا نکاح وغیرہ جائز ہے؟ لوگوں سے سنا ہے کہ یہ لوگ دعا کو نہیں مانتے، نہ ہی جنازہ کرتے ہیں، رہنمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ عثمانی فرقہ، فرقہ باطلہ اور ضالہ ہے،یہ لوگ بہت سے سارے مسائل (عالم قبر و برزخ میں سزا کا تعلق جسم کے ساتھ ہے یا نہیں؟ تصوف ، توحید کے ضمن اللہ تعالی کی قدرتوں کا انکار ، کشف و کرامات کا انکار وغیرہ) میں اہل سنت والجماعت کے مسلک سے ہٹے ہوئے ہیں، لہٰذا ایسے گھرانے میں اپنی بچی کا نکاح نہ کرانا ہی بہتر ہے؛ تاکہ عقیدہ خراب نہ ہوجائے۔
الموسوعة الفقهیة میں ہے:
"تزويج المرأة بالزوج الكفء أمر واجب على الأولياء الذين لهم حق الإجبار وذلك عند جمهور الفقهاء."
(کفء، ص:264، ج:34، ط:دار السلاسل)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"الكفاءة تعتبر في أشياء (منها النسب) ... (و منها إسلام الآباء) ... (و منها الحرية) ... (و منها الكفاءة في المال) ... (و منها الديانة) تعتبر الكفاءة في الديانة، و هذا قول أبي حنيفة و أبي يوسف رحمهما الله تعالى و هو الصحيح، كذا في الهداية. فلايكون الفاسق كفئًا للصالحة."
(کتاب النکاح، ص:290، 291، ج:1، ط:رشیدیه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن