بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اس کو طلاق دے دو کہنے کا حکم


سوال

میری اپنی بیوی کے ساتھ بحث ہوگئی کسی بات پر ، گھر میں جادو وغیرہ ہوا تھا۔ تو میں نے اسے کہا کہ "اس کو تین طلاق دے دو تم جس نے یہ جادو کیا ہے"۔ اب وہ سمجھ رہی ہے کہ میں نے اسے تین طلاق دی ہے۔ از راہ کرم راہ نمائی فرمائیں کہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر  کے ان الفاظ "اس کو تین طلاق دے دو تم، جس نے یہ جادو کیا ہے"سے  اس کی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي الشريعة ما أفاده بقوله (وهو رفع القيد الثابت شرعا بالنكاح) فخرج بالشرعي القيد الحسي وبالنكاح العتق."

(کتاب الطلاق،  3/ 252، ط:دار الكتاب الإسلامي)

الدر المختارشرح تنویر الابصار  میں ہے:

"وشرعا (رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص) هو ما اشتمل على الطلاق۔۔۔ (ومحله المنكوحة) وأهله زوج عاقل بالغ مستيقظ."

(كتاب الطلاق، 3/ 227، 230، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں