بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اس کو اپنی زوجیت سے نکال چکا ہوں سے طلاق


سوال

اگر خاوند کسی دوسرے کو ( اپنی بیوی کی غیر موجودگی میں) غصہ کی حالت میں یہ کہے کہ میں اس (بیوی) کو اپنی زوجیت سے نکال چکا ہوں،  اس معاملے میں کچھ وقت کے بعد خاوند نے پوچھنے پر بتایا کہ میرا طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا،  نہ ہی اس نیت سے یہ بات کی،  اب اس بارے میں کیا حکم ہے؟  کیا یہ بھی طلاق کے زمرے میں آتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں   اگر  مذکورہ الفاظ سے شوہر کی  نیت  طلاق دینے کی نہیں تھی تو قسم کے ساتھ شوہر کی بات معتبر ہوگی اور طلاق واقع نہیں ہوگی۔اور اگر طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ کہے تو  ایک طلاق  رجعی واقع ہوجائے گی ،  عدت کے اندر شوہر رجوع کرسکتا ہے اور عدت گزرجانے کے بعد دوبارہ ساتھ رہنے کے  لیے نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ  نکاح کرنا  ہوگا،  اس صورت میں شوہر دو طلاق کا مالک ہوگا۔

و في الهندیة (375/1):

"وَ لَوْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: لَسْت لِي بِامْرَأَةٍ، أَوْ قَالَ لَهَا: مَا أَنَا بِزَوْجِك، أَوْ سُئِلَ: فَقِيلَ لَهُ: هَلْ لَك امْرَأَةٌ؟ فَقَالَ: لَا، فَإِنْ قَالَ: أَرَدْت بِهِ الْكَذِبَ يُصَدَّقُ فِي الرِّضَا وَ الْغَضَبِ جَمِيعًا، وَ لَايَقَعُ الطَّلَاقُ، وَ إِنْ قَالَ: نَوَيْت الطَّلَاقَ يَقَعُ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ -رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى-."

و في البحر الرائق (330/3):

"(قَوْلُهُ: وَتَطْلُقُ بِلَسْتِ لِي بِامْرَأَةٍ أَوْ لَسْت لَك بِزَوْجٍ إنْ نَوَى طَلَاقًا) يَعْنِي وَكَانَ النِّكَاحُ ظَاهِرًا وَهَذَا عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ لِأَنَّهَا تَصْلُحُ لِإِنْشَاءِ الطَّلَاقِ كَمَا تَصْلُحُ لِإِنْكَارِهِ فَيَتَعَيَّنُ الْأَوَّلُ بِالنِّيَّةِ وَقَالَا لَا تَطْلُقُ، وَإِنْ نَوَى لِكَذِبِهِ وَدَخَلَ فِي كَلَامِهِ مَا أَنْتِ لِي بِامْرَأَةٍ وَمَا أَنَا لَك بِزَوْجٍ وَ لَا نِكَاحَ بَيْنِي وَبَيْنَك وَقَوْلُهُ: صُدِّقَتْ فِي جَوَابِ قَوْلِهَا لَسْت لِي بِزَوْجٍ كَمَا فِي الْمُحِيط ... وَ قَدَّمْنَا أَنَّ الصَّالِحَ لِلْجَوَابِ فَقَطْ ثَلَاثَةُ أَلْفَاظٍ لَيْسَ هَذَا مِنْهَا فَلِذَا شَرَطَ النِّيَّةَ لِلْإِشَارَةِ إلَى أَنَّ دَلَالَةَ الْحَالِ هُنَا لَا تَكْفِي وَأَشَارَ بِقَوْلِهِ: تَطْلُقُ إلَى أَنَّ الْوَاقِعَ بِهَذِهِ الْكِنَايَةِ رَجْعِيٌّ وَقَيَّدْنَا بِظُهُورِ النِّكَاحِ لِأَنَّهُ لَوْ قَالَ: مَا أَنْت لِي بِزَوْجَةٍ وَأَنْتِ طَالِقٌ لَا يَكُونُ إقْرَارًا بِالنِّكَاحِ لِقِيَامِ الْقَرِينَةِ الْمُتَقَدِّمَةِ عَلَى أَنَّهُ مَا أَرَادَ بِالطَّلَاقِ حَقِيقَتَهُ كَمَا فِي الْبَزَّازِيَّةِ أَوَّلَ كِتَابِ النِّكَاحِ فَالنَّفْيُ لَا يَقَعُ بِهِ بِالْأَوْلَى."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203201323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں