ایک شخص کے فروٹ کا باغ ہے اور وہ کٹائی سے پہلے خود اہل وعیال اور مہمانوں کو کھلاتا ہے بعد میں کٹائی کرکے اس کا عشر ادا کرتا ہے اب سوال یہ ہے کہ جو کچھ اس نے کھایا بچوں کو کھلایا یا مہمانوں کو کھلایا تو اس کا عشر ہے یا نہیں ؟
عشر تو پھل کے نکلتے ہی لازم ہوجاتا ہے،اور تمام پیداوار کا عشر لازم ہے،لہذا اگر کٹائی سے پہلے پھل خود کھالیا یا مہمانوں کو کھلادیا تو عشر کی ادائیگی کے وقت اس کھائے ہوئے پھلوں کا محتاط تخمینہ لگا کر اس کا عشر ادا کرنا ضروری ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يأكل شيئا من طعام العشر حتى يؤدي عشره كذا في الظهيرية. وإن أفرز العشر يحل له أكل الباقي وقال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - ما أكل من الثمرة أو أطعم غيره ضمن عشره كذا في محيط السرخسي في باب ما يحتسب لصاحب الأرض."
(کتاب الزکاۃ،الباب السادس في زكاة الزرع والثمار،1۔ص187،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101634
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن