بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عشر کل زمین سے نکالا جائے گا یا کافر زمین دار کا حصہ منہا کیا جائے گا


سوال

 ہمارے علاقے میں زمینوں پر اکثر زمین دار جو ہوتے ہیں وہ ہندو ہوتے ہیں اور وہ چوتھائی حصے پر کام کرتے ہیں، جب یہ فصل تیار ہو جاتی ہے تو اس میں عشرکا طریقہ کیا ہے؟کیاعشر زمین  کے(مسلمان) مالک کے حصے  سےدیا جائے گا یازمین دار اور مالک دونوں کے حصے سے لیا جائے گا ،یعنی مالک پوری فصل سے عشر نکالے گا یا صرف اپنے حصے سے نکالے گا؟

جواب

صورت مسؤلہ میں  مسلمان مالک  اپنے حصے کی پیداوارکاعشر نکالےگا۔

علامہ  کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"وأما شرائط الفرضية فبعضها شرط الأهلية وبعضها شرط المحلية، أماشرط الأهلية فنوعان:.أحدهما الإسلام وأنه شرط ابتداء هذا الحق فلا يبتدأ بهذا الحق إلا على مسلم بلا خلاف؛ لأن فيه معنى العبادة والكافر ليس من أهل وجوبها ابتداء فلا يبتدأ به عليه.

وكذا لا يجوز أن يتحول إليه في قول أبي حنيفة........ولو دفعها مزارعة فإما على مذهبهما فالمزارعة جائزة والعشر يجب في الخارج والخارج بينهما فيجب العشر عليهما."

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع»فصل زکاۃ الزروع والثمار، (2/ 54و56)ط:دارالکتب العلمیۃ )

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي المزارعة على قولهما العشر عليها بالحصة."

(الفتاوى الهندية،الباب السادس في زکاۃ الزروع والثمار (1/ 187)ط:دارالفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں