ہمارے علاقے میں زمینوں پر اکثر زمین دار جو ہوتے ہیں وہ ہندو ہوتے ہیں اور وہ چوتھائی حصے پر کام کرتے ہیں، جب یہ فصل تیار ہو جاتی ہے تو اس میں عشرکا طریقہ کیا ہے؟کیاعشر زمین کے(مسلمان) مالک کے حصے سےدیا جائے گا یازمین دار اور مالک دونوں کے حصے سے لیا جائے گا ،یعنی مالک پوری فصل سے عشر نکالے گا یا صرف اپنے حصے سے نکالے گا؟
صورت مسؤلہ میں مسلمان مالک اپنے حصے کی پیداوارکاعشر نکالےگا۔
علامہ کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"وأما شرائط الفرضية فبعضها شرط الأهلية وبعضها شرط المحلية، أماشرط الأهلية فنوعان:.أحدهما الإسلام وأنه شرط ابتداء هذا الحق فلا يبتدأ بهذا الحق إلا على مسلم بلا خلاف؛ لأن فيه معنى العبادة والكافر ليس من أهل وجوبها ابتداء فلا يبتدأ به عليه.
وكذا لا يجوز أن يتحول إليه في قول أبي حنيفة........ولو دفعها مزارعة فإما على مذهبهما فالمزارعة جائزة والعشر يجب في الخارج والخارج بينهما فيجب العشر عليهما."
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع»فصل زکاۃ الزروع والثمار، (2/ 54و56)ط:دارالکتب العلمیۃ )
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وفي المزارعة على قولهما العشر عليها بالحصة."
(الفتاوى الهندية،الباب السادس في زکاۃ الزروع والثمار (1/ 187)ط:دارالفکر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144311101462
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن