کیا عشر کی مالیت دے سکتے ہیں یا جنس دینا لازم ہے؟
زمین کی پیداوار جب تیار ہوکر کاٹنے کے قابل ہوجائے تو عشر کا اصل تعلق اسی پیداوار سے ہوتا ہے، البتہ عشر دینے میں مالک کو شرعاً اختیار حاصل ہے، چاہے تو اسی پیداوار میں سے عشر دے دے اور چاہے تو اس کی قیمت دے دے،تاہم اگر قیمت کے حساب سے عشر ادا کرنا ہو تو اس مالیت کا اعتبار ہوگا جو پیداوار پک جانے کے بعد کٹائی کے وقت اس کی قیمت ہو۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما صفة الواجب فالواجب جزء من الخارج؛ لأنه عشر الخارج، أو نصف عشره وذلك جزؤه إلا أنه واجب من حيث إنه مال لا من حيث إنه جزء عندنا حتى يجوز أداء قيمته عندنا".
(كتاب الزكاة، باب زکاۃ الزرع والثمار، فصل فی صفة الواجب، 2/ 63، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144511100249
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن