بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عشر باغ فروخت کرنے والے پر لازم ہوگا یا خریدار پر؟


سوال

ایک آدمی نےاپناباغ دوسرےشخص پربیچاہے،باغ میں پھل ابھی کچاہے،اس باغ کاعشرخریدنےوالےپرہوگایافروخت کرنےوالےپر؟جب کہ قبضہ مکمل طورپرخریدنےوالےکےپاس ہے،جس کی قیمت قسط واراداء کررہاہے،اسی طرح پھل پکنےکےبعداس کاعشرکس پرلازم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب باغ میں موجود درخت کا پھل ابھی کچا ہے تو ایسی صورت میں عشرخریدنےوالےپرلازم ہے،اوراس کویہ (عشر)اس وقت اداکرناپڑےگاجب پھل پک جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو باع الزرع إن قبل إدراكه فالعشر على المشتري ولو بعده فعلى البائع"

 (کتاب الزکاۃ،ج،2/ص، 333،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں