ایک آدمی نےاپناباغ دوسرےشخص پربیچاہے،باغ میں پھل ابھی کچاہے،اس باغ کاعشرخریدنےوالےپرہوگایافروخت کرنےوالےپر؟جب کہ قبضہ مکمل طورپرخریدنےوالےکےپاس ہے،جس کی قیمت قسط واراداء کررہاہے،اسی طرح پھل پکنےکےبعداس کاعشرکس پرلازم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں جب باغ میں موجود درخت کا پھل ابھی کچا ہے تو ایسی صورت میں عشرخریدنےوالےپرلازم ہے،اوراس کویہ (عشر)اس وقت اداکرناپڑےگاجب پھل پک جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو باع الزرع إن قبل إدراكه فالعشر على المشتري ولو بعده فعلى البائع"
(کتاب الزکاۃ،ج،2/ص، 333،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100037
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن