بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اُس جانور کی قربانی کا حکم جس کے سینگ پیدائشی طور پر ہلتے ہوں


سوال

ایسا جانور جس کے سینگ پیدائشی طور پر ہلتے ہوں، اس کی قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر قربانی کردی تو کراہت کے ساتھ ہوگی یا بغیر کراہت کے ؟

جواب

اگر جانور کا سینگ ہلنے کی وجہ سے کسی زخم وغیرہ کا اثر اس جانور کےدماغ تک نہیں پہنچ رہا تو اس صورت میں اُس جانور کی قربانی درست ہے، لیکن اگر سینگ ہلنے کا اثر جانور کے دماغ تک پہنچ جائے تو اس حالت میں اس جانور  کی قربانی شرعاً جائز نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين". (٦/ ٣٢٣، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و يجوز بالجماء التي لاقرن لها و كذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لايجزيه، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين، كذا في البدائع".(٥/ ٢٩٧، ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں