بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے لیے چاک والے لباس پہننے کاحکم


سوال

عورت کیلئے چاک والالباس  پہننا کیسا ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے لباس کے بارے میں عورت کو خاص وضع قطع کا پابند نہیں بنایاہے، البتہ کچھ حدود شریعت نے مقر ر کررکھی ہیں ،جن رعایت کرنا لازمی ہے، جن کا خلاصہ یہ ہے 1۔ لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔

2۔لباس میں مرد عورت کی یا عورت مرد کی مشابہت اختیار نہ کریں۔

3۔ کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔

لہذا سوال میں  مذکور چاک  والالباس  اس قسم کا ہو کہ اُ س میں مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو ایسا لباس پہننا جائز ہو گا اور اگر مذکورہ شرائط نہیں پائی جاتیں تو ایسا لباس پہننا جائز نہیں ہوگا۔

قرآنِ مجید میں ارشادباری تعالی ہے:

{يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ} [الأعراف:26]

ترجمه: اے اولاد آدم كي هم نے اتاري تم پر پوشاك جو  ڈھانكے تمہاری شرمگاہیں اور اتارے آرائش کے کپڑے اور لباس پرہیزگاری کا وہ سب سے بہتر  ہے، یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدرت کی؛ تاکہ وہ لوگ غور کریں۔

اس آیت کی تفسیر میں تفسیر ابن کثیر میں لکھا ہے:

"یمتنّ تبارك و تعالى على عباده بما جعل لهم من اللباس و الريش، فاللباس المذكور هاهنا لستر العورات -و هي السوءات- و الرياش و الريش: هو ما يتجمل به ظاهرًا، فالأول من الضروريات، و الريش من التكملات و الزيادات."

ترجمہ:اللہ تبارک وتعالی (اس آیتِ مبارکہ میں) اپنے بندوں پر  اپنا احسان بیان کر رہے ہیں،بوجہ  لباس اور آرائش کے کپڑوں کے جو  اُن کو عطا فرمائے ہیں، اور لباس جس کا یہاں پر بیان ہے، اس کے دو مقصد ہیں: قابلِ شرم اعضاء  (یعنی شرم گاہوں) کو چھپانا  اور  "ریاش" یعنی ظاہری زینت و جمال، پہلا مقصد (ستر چھپانا) ضروریات میں سے ہے اور دوسرا   اضافی زینت کے لیے۔"

حدیثِ  مبارک  میں ہے:

"لعَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْه وَسَلَّمَ الْمُتَخَنِّثِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجّلاَتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَ قَالَ: أخْرِجُوْهمْ مِنْ بُیُوْتِکُمْ."

(صحيح البخاري، رقم الحدیث: 5547)

اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی اور فرمایاکہ: تم ایسے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں