بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شریک کے ساتھ خریداری کا معاملہ کرنا


سوال

 ایک شخص ہے جس کی فیکٹری ہے، اس میں وہ ہول سیل کپڑے کا کاروبار کرتا ہے، میں اس شخص کے ساتھ شراکت کرکے دکان کرنا چاہتا ہوں، جس میں 10 لاکھ روپے میرے اور 10 لاکھ روپے اس کے ہوں گے، ان 20 لاکھ روپوں کا اسی فیکٹری والے سے مال لیں گے، تو ایک طرح سے میرے ساتھ شراکت داری میں بھی شریک ہے، اور دوسری طرف میں اس سے مال قرض پربھی خریدوں گا،اور وہ مال ہمیں ہول سیل ریٹ پر ملے گا، اور اس دکان میں محنت بھی میں کروں گا، جب کہ فیکٹری والا محنت نہیں کرے گا، اور نفع و نقصان برابر ہو گا، اور دکان کا کرایہ خرچہ اور بل وغیرہ مشترکہ ہوگا، اور مزید مال اسی فیکٹری والے سے ادھار لیں گے، اور اگر اچھی قیمت پرکسی اور فیکٹری والے سے مال ملے تو اس سے بھی ادھار لیں گے، جس کی واپسی کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ہفتہ وار یا 15 دن بعد اگرائی کی صورت میں ہو گی،مسئلہ کی وضاحت کیجیے، اگر جائز ہے تو بتا دیں، اور اگر جائز نہیں ہے تو جو جائز طریقہ ارسال فرما دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں ایک ہی عقد میں شرکت اور بیع  کا معاملہ  کرنے کی وجہ سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے،لہذا اپنے شریک سے مال نہ لے کسی اور کمپنی سے مال لیا کرے،تو شرکت کا معاملہ درست ہو جائے۔

معجم للطبرانی میں ہے:

"و به : قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تحل ‌صفقتان ‌في ‌صفقة»."

(باب الألف، من اسمه أحمد، ج: 2 ص: 169 ط: دار الحرمین)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں