بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالکِ مکان کو اختیار ہے کہ وہ گیارہ ماہ کی کرایہ داری کا معاہدہ کرے


سوال

میں ایک کرایہ دار کی حیثیت سے رہتا ہوں ،مالک مکان  جب سال کا ایگریمنٹ  کرتا ہے تو گیارہ مہینوں کا ایگریمنٹ بناتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے سال کے بارہ مہینے رکھے ہیں،اس طرح سال میں ایک مہینہ کم کر دیتے ہیں ،اس طرح کرایہ دار کو ایک مہینے کا  نقصان ہوتاہے،سورۃالتوبۃآیت نمبر 26 سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے سال کے بارہ مہینے بنائےہیں جو کہ اللہ تعالی کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں،اسمیں کمی بیشی نہیں کرسکتے جو کہ قرآن کے منافی ہو گا،دنیا میں جتنے ایگریمنٹ ہوتے ہیں وہ بارہ مہینوں(سال) کے ہوتے ہیں،آپ نے یونس علیہ السلام کا حوالہ دیا  جن کا عرصہ آٹھ ہزارسال پہلے کا ہے،ہم  آپﷺ کے امتی ہیں،تمام آسمانی کتابیں اورصحیفے اللہ تعالی نے آسمان پر اٹھا لیے ہیں ،قرآن کریم آخری کتاب جو کہ آپﷺ پر اتری ہے اس کو ماننے اور عمل کرنے کاحکم اللہ تعالی کے ہر امتی پر فرض ہے،اب محمد ﷺ کی شریعت کےمطابق قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔

جواب

واضح  رہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی نے بارہ مہینے بنائے ہیں جس کا ذکر سورۃ التوبۃ کی آیت نمبر 36 میں بھی ہے،لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ دنیا میں جو معاہدہ بھی ہو گا وہ پورے بارہ مہینوں کا ہونا ضروری ہے اس سے زیادہ یا کم  مدت کا معاملہ درست ہی نہیں ،بلکہ شریعت نے ہر شخص کو اختیار دیا ہے کہ وہ جتنی مدت کا چاہے معاہدہ  کرےبشرطیکہ  اس میں کوئی اور خلاف شرع شرط نہ ہو۔

صورت مسئولہ میں  مالک مکان کو اختیار ہے کہ وہ گیارہ مہینوں کا ایگریمنٹ کرے یا بارہ کایااس سے کم وبیش کا، اس میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ،باقی سابقہ فتوی میں یونس علیہ السلام کے واقعہ سے استدلال محض ایک محاورہ سمجھانے کے لیے کیا گیا ہےنہ کہ کسی شرعی حکم کے اثبات کے لیےلہذا یہ استدلال  بالکل  درست ہے  ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں