کیا کوئی عورت غیر محرم مرد کا جھوٹا کھا سکتی ہے، اور جھوٹا پی سکتی ہے؟
واضح ہے کہ عورت کے لیے کسی غیرمحرم مرد یا مرد کے لیے کسی غیر محرم عورت کا جھوٹاکھانا یا پینا مکروہ ہے ،لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فسؤر آدمي مطلقا)....نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ واستعمال ريق الغير، وهو لا يجوز مجتبى...(قوله نعم يكره سؤرها إلخ) أي في الشرب لا في الطهارة بحر. قال الرملي: ويجب تقييده بغير الزوجة والمحارم."
(كتاب الطهارة، باب المياه، فصل في البئر، فرع البعد المانع من وصول نجاسة البالوعة إلى البئر، ج:1 ص:221 ط: سعید)
البحر الرائق میں ہے:
"فقد صرح في المجتبى من باب الحظر والإباحة أنه يكره سؤر المرأة للرجل وسؤره لها."
(كتاب الطهارة، طهارة سؤر الآدمي والفرس وما يؤكل لحمه، ج:1 ص:133ط: دار الکتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504102192
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن