بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا تسبیح نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا


سوال

ہمارے یہاں عورتیں جمع ہو کر ایک ساتھ صلوۃ التسبیح کی نماز پڑھتی ہیں (اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ایک عورت بلند آواز سے پڑھتی ہیں اور بقیہ آہستہ آہستہ)کیا یہ درست ہے؟  اور اس صورت میں نماز ہو جائے گی؟

جواب

 "صلاۃ التسبیح"  نفل نماز ہے اور نوافل جتنے بھی ہیں،  انہیں انفراداً  ہی پڑھنے کا حکم ہے،  لہٰذا "صلاۃ التسبیح"  بھی آہستہ آواز سے  اکیلے ہی پڑھنی چاہیے نہ کہ جماعت کے ساتھ۔  باقاعدہ جماعت (تداعی) کے ساتھ "صلاۃ التسبیح"  پڑھنا تو مردوں کے لیے بھی مکروہِ تحریمی ہے۔

جب کہ عورتوں کا عورت کی امامت میں باجماعت نماز پڑھنا، یا  گھروں سے باہر جاکر باجماعت نماز میں شریک ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے۔

جو عورتیں نماز صلاۃ التسبیح کی پڑھنا نہ جانتی ہوں، انہیں چاہیے کہ وہ اس کا طریقہ سیکھ کر انفرادی طور پر پڑھیں، اورجب تک طریقہ معلوم نہ ہو عام نفل نماز کی طرح پڑھ کر توبہ و استغفار، دعا اور تسبیح و غیرہ کرلیا کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت".

قال الشامي:

"أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لاتزول الکراهة وإنما أرشد و إلی التوسط؛ لأنه أقل کراهة التقدم". (شامي  ۲؍۳۰۵)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144208200706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں