بیوی کے بارے میں کہا: "ایسی بدمعاش چھنال عورت کو سات طلاق"، سوال یہ ہے کہ وہ چھنال اور بدمعاش نہیں ہے، پھر اس کو اس صفت کی طرف منسوب کرکے طلاق دینے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی کی طرف نسبت کرکے یہ جملہ کہا: ’’ایسی بدمعاش چھنال عورت کو سات طلاق‘‘ تو اس سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر نکاح ختم ہوجائے گا، اور بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، اس کے بعد شوہر کے لیے رجوع یا تجدیدِ نکاح کرنا جائز نہیں۔
باقی جہاں تک اس نے عورت کو بدمعاش اور چھنال کہا تو اس کو گالی اور الزام تراشی کا گناہ ہوگا، جس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہوگا، لیکن اس سے طلاق واقع ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
الفتاوى الهندية (1 / 380):
"رجل قال لامرأته: ’’هزار طلاق ترا‘‘، وقع الثلاث، رجل قال لامرأته في حال مذاكرة الطلاق: ’’هزار طلاق بدامنت دركردم‘‘ طلقت ثلاثًا".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200590
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن