بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی شرمگاہ میں استنجاء کے دوران پانی جاکر وضو کے بعد نکلے تو کیا حکم ہے؟


سوال

 مستورات کے ساتھ بعض اوقات اس طرح ہوتا ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد استنجا  کے دوران آگے کی شرم گاہ میں کچھ پانی غیر محسوس طور پر داخل ہو جاتا ہے، جو وضو کے بعد باہر نکلتا ہے، کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر پیشاب کے بعد  شرمگاہ سے کوئی رطوبت نکلی ہو  یا استنجا  کے دوران شرمگاہ کے اندر والے حصہ میں پانی چلا  گیا ہو اور وہ وضو کے بعد باہر نکلا ہو تو اس سے  وضو ٹوٹ جائے گا، لیکن اگر پانی شرگاہ کے باہر والے حصے میں ہی ہو اور وضو کے بعد اس کی تری محسوس ہو تو  اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

" أي برطوبة الفرج فيكون مفرعاً على قولهما بنجاستها أما عنده فهي طاهرة، كسائر رطوبات البدن".

"(قوله: برطوبة الفرج ) أي الداخل بدليل قوله: أولج، وأما رطوبة الفرج الخارج فطاهر اتفاقاً ا هـ ح  وفي منهاج الإمام النووي: رطوبة الفرج ليست بنجسة في الأصح ، قال ابن حجر في شرحه: وهي ماء أبيض متردد بين المذي والعرق يخرج من باطن الفرج الذي لايجب غسله، بخلاف ما يخرج مما يجب غسله فإنه طاهر قطعاً، ومن وراء باطن الفرج؛ فإنه نجس قطعاً ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد أو قبيله". (1 / 313)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں