بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے زیر ناف بال کاٹنے سے متعلق مسائل


سوال

عورت شادی سے پہلے زیر ناف بال کاٹ سکتی ہے یا نہیں؟اور اس کی مدت بتائیں اور بتائیں کیسے کاٹیں؟ اور کہاں سے کہاں تک؟

جواب

سوالات کے جوابات ترتیب وار درج ذیل ہیں:

1: اگر زیرِ ناف بال آگئے ہوں تو ان کو کاٹنا ضروری ہے، اس حکم  میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ دونوں  برابر ہیں۔

2: زیر ناف بالوں سے مقصود نظافت اور پاکیزگی ہے، اگر ہفتہ میں ہی بال اگ جاتے ہیں تو  ہر ہفتہ  غیر ضروری بالوں کی صفائی مستحب ہے، اگر ہفتے میں نہ ہوسکے تو پندرہ دن میں کرلیے جائیں، اور  چالیس دن تک یا اس سے زائد بلاوجہ چھوڑنا مکروہِ تحریمی  ہے۔

3:عورت کے لیے زیرِ ناف بالوں کا اکھاڑنا  مستحب ہے،  لیکن اگر عورت کو زیر ناف   بال اکھاڑنے میں تکلیف ہو، تو اس کے لیے بلیڈ یا استرہ استعمال کرنے  کے بجائے  کریم، پاوٴڈر وغیرہ سے بال صاف کرنا  بہتر ہے، تاہم  بلیڈ کا استعمال بھی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں ہے۔

4: زیرِِ ناف بال کاٹنے کی حد یہ ہے کہ اگر آدمی اکڑو ں بیٹھے  تو ناف سے تھوڑا نیچے، جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں سے  رانوں کی جڑوں تک، اورپیشاب پاخانہ کی جگہ کے اردگرد جہاں تک نجاست لگنے کا امکان ہو، وہاں تک بال صاف کرنے چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين مجتبى.

قوله ويستحب حلق عانته) قال في الهندية ويبتدئ من تحت السرة ولو عالج بالنورة يجوز كذا في الغرائب وفي الأشباه والسنة في عانة المرأة النتف (قوله وتنظيف بدنه) بنحو إزالة الشعر من إبطيه ويجوز فيه الحلق والنتف أولى. وفي المجتبى عن بعضهم وكلاهما حسن، ولا يحلق شعر حلقه، وعن أبي يوسف لا بأس به ط ...وفي المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث تتارخانية (قوله وكره تركه) أي تحريما لقول المجتبى ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك روى مسلم عن أنس بن مالك «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة» وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ"

 (6 / 406، کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)

وفیہ أیضاً

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر."

(رد المحتار علی الدر المختار،(2/ 481) کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں