بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا زیر ناف اور چہرہ کے بالوں کی صفائی کے لیے بلیڈ وغیرہ کا استعمال کرنا


سوال

 کیا عورت کے جسم پر لوہے کی چیز استعمال کرنا جائز ہے مثلاً بال صاف کرنے کے لیے razor کا استعمال کرنا اور آج کل جو عورتوں کے لیے چہرے کے بال صاف کرنے کے لیے جدید آلات آرہےہیں جن میں blade ہوتی ہے، ان کے استعمال کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

عورت کے لیے زیرِ ناف بالوں کا اکھاڑنا  مستحب ہے،  لیکن اگر عورت کو زیر ناف اور بغل کے بال اکھاڑنے میں تکلیف ہو، تو اس کے لیے بلیڈ یا استرہ استعمال کرنے سے بہتر کریم، پاوٴڈر وغیرہ سے بال صاف کرنا ہے۔اور بلیڈ کا استعمال بھی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں ہے۔

اسی طرح عورت کے لیے چہرہ کے بال صاف کرنا بھی جائز ہے، اور اس کے لیے بھی کوئی کریم وغیرہ استعمال کی جاسکتی ہے، اور بلیڈ استعمال  کرنا بھی جائز ہے۔

"قال الطحطاوي: والسنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر"․ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۵۲۷، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ط: دار الکتاب)

وقال ابن عابدین: "والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز"․ (رد المحتار: ۹/ ۵۸۳، کتاب الحظر والإباحة، باب الستبراء وغیره)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں