بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر بیعت کرنا


سوال

 ایک عورت کسی شیخ سے بیعت ہونا چاہتی ہے، لیکن اس کا شوہر اجازت نہیں دیتا، کہتا ہے کہ ابھی نہیں۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ بیعت کے لیے شوہر کی اجازت کا ہونا ضروری ہے یا بغیر اجازت کے بھی بیعت کرسکتی ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ  اصلًا تو انسان پر اپنے نفس کی اِصلاح کرنا واجب ہے ، اس کے لیے جس طرح اور ذرائع ہیں اسی طرح کسی سے بیعت ہوجانا بھی ایک ذریعہ ہے۔ لیکن  کسی سے بیعت ہونا یا اصلاحی تعلق  قائم کرنا واجب نہیں،   واجب اِصلاحِ  نفس ہے، جس کے  لیے اور  ذرائع  بھی  اختیار   کیے جاسکتے  ہیں۔

جب کہ عورت کے لیے ہر جائز کام میں شوہر کی اطاعت کرنا  لازم ہے، اور  بیوی کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا بھی جائز نہیں ہے،  ایک عورت نبی کریم  ﷺ  کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ: شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: شوہر کا حق  اس پر یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے نہ نکلے، اگر وہ ایسا کرے گی تو آسمان کے فرشتہ اور رحمت وعذاب کے فرشتہ  اس پر لعنت بھیجیں گے، یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

 لہذا شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے بیعت کرنا جائز نہیں ہے، اور اس کے لیے شوہر کی بات ماننے ہی میں بہتری ہے، تاکہ ان  کا تعلق قائم ودائم رہے اور لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آئے،  اور  جب کسی دینی مسئلے کے حوالے سے راہ نمائی کی ضرورت ہو، تو  اپنے شوہر کے  واسطے  سے کسی اہلِ حق  مستند  عالم سے یا جن شیخ سے بیعت ہونا چاہتی ہے، ان سے راہ نمائی لے لے، جہاں تک اِصلاح  کی بات ہے تو حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ  ایسے لوگوں کے لیے جن کو کوئی شیخ میسر نہ ہو ان کے  لیے لکھتے ہیں:

 "بعض مشائخ رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب ایسا شیح کامل اور مرشد اکمل موجود نہ ہو جو اس کی تربیت کرسکے تو اس کو چاہیے کہ  رسول کریم ﷺ پر درود بھیجنے کو لازم کرلے، یہ ایسا طریقہ ہے جس سے طالب واصل بحق ہوجاتا ہے،اور یہی درود وسلام حضور ﷺ کی طرف توجہ کرنے سے احسن   توجہ کرنے سے احسن طریقہ سے آداب نبوی اور اخلاق جمیلہ محمدیہ ﷺ سے اس کی تربیت کردے گا اور کمالات ے بلند تر مقامات اور قرب الٰہی کے منزل پر اسے فائز کریں گے اور سید الکائنات افضل  الانبیاء والمرسلین ﷺ کے قرب سے سرفراز بنائیں گے۔"

(مدارج النبوۃ، ج:1 ص:408،ط:شبیر برادرز)

الترغيب والترهيب للمنذري (3/ 37):

"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً". رواه الطبراني".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 145):

"فلاتخرج إلا لحق لها أو عليها  أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك.

(قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها و لاتخرج..." إلخ  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں