بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کےلیے عذر کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرنے کاحکم


سوال

 معذورہ  قرآن پڑھ سکتی ہے جیسے تجوید کی کلاس میں ہوتا ہے کہ بہت زیادہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے؟

جواب

دورانِ حیض (ماہ واری) عورت کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت منع ہے،  حدیث  میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ "حائضہ اور جنبی قرآن میں سے کچھ نہ پڑھیں"، البتہ تعلیمی مجبوری کے تحت ضرورت کی وجہ سےمعلمہ کے لیے  فقہاءِ کرام نے  اس حد تک جواز لکھا ہے   کہ کلمہ کلمہ، لفظ لفظ الگ الگ کرکے پڑھے، یعنی ہجے کرکے پڑھیں، مثلا: الحمد ۔۔۔۔  للہ ۔۔۔۔  رب ۔۔۔ العالمین، اسی طرح اگر قرآنِ مجید بھولنے کا اندیشہ ہو تو قرآنِ مجید میں دیکھ کر  زبان سے تلفظ کیے بغیر دل ہی دل میں دہرالیا کرے۔

سنن ترمذی میں ہے:

"عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌لا ‌تقرأ ‌الجنب ‌ولا ‌الحائض."

(أبواب الطهارة، باب ماجاء في الجنب والحائض، ج:1، ص:236، الرقم:131، ط:مطبعة مصطفي البابي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: و قراءة قرآن) أي ولو دون آية من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمة كلمة كما قدمناه و كالقرآن التوراة و الإنجيل و الزبور كما قدمه المصنف (قوله: بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئًا من الآيات التي فيها معنى الدعاء و لم ترد القراءة لا بأس به... قوله: و مسه) أي القرآن و لو في لوح أو درهم أو حائط، لكن لايمنع إلا من مسّ المكتوب، بخلاف المصحف فلايجوز مس الجلد و موضع البياض منه."

(كتاب الطهارت، باب الحيض، ج:1، ص:293، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں