بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا قربانی کا جانور ذبح کرنا اور عورت کے ذبیحہ کا حکم


سوال

کیا عورت قربانی کا جانور یا دوسری کسی غرض سے جانور ذبح کرسکتی ہے؟ نیز عورت کے ذبیحہ کا حکم کیا ہوگا؟

جواب

عورت اگر ذبح کرنا جانتی ہو تو اس کے لیے قربانی کا جانور یا کسی اور غرض سے کوئی جانور ذبح کرنا جائز ہےذبیحہ کے حلال ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ذبح کرنے والا مردہی ہو ، بلکہ عورت کے ذبیحہ بھی حلال ہے چنانچہ حضرت کعب بن مالک  رضی اللہ عنہ   سے مروی ہے کہ ایک خاتون نے پتھر (کی نوک) سے بکری ذبح کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس کے بارے  میں دریافت کیاگیا تو آپ ا نے اس کے کھانے کاحکم دیا۔

صحيح البخاري (7/ 92)
عن نافع، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر، «فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأمر بأكلها» 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 297)
فتحل ذبيحتهما، ولو) الذابح (مجنونا أو امرأة أو صبيا يعقل التسمية والذبح) ويقدر
۔ فقط واللہ اعلم
 

 


فتوی نمبر : 144111201051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں