شادی شدہ عورت اگر والدین سے ملنے ان کے گھر جائے، جو دوسرے شہر میں ہے اور مسافت بھی زیادہ ہے، تو کیا وہ وہاں قصر نماز پڑھے گی ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کے والدین اور شوہرکے گھر کے درمیان کی مسافت شرعی سفر کے بقدر ہے(یعنی کلو میٹر کے حساب سے سفر کی شرعی مسافت 77.24 کلو میٹر ہے،میل کے حساب سے اڑتالیس میل ہے)اور عورت اپنے والدین کے گھر پندرہ دن سے کم کے لیے گئی ہے تو نمازوں میں قصر کرے گی، اور اگرمسافتِ شرعی نہیں ہے یا عورت پندرہ دن یا اس سے زائد قیام کی نیت سے گئی ہے تو پھر نماز مکمل پڑھے گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."
(كتاب الصلوة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،ج:1، ص: 139، ط: رشيدية)
مبسوط سرخسی میں ہے:
"فإذا قصد مسيرة ثلاثة أيام قصر الصلاة حين تخلف عمران المصر؛ لأنه مادام في المصر فهو ناوي السفر لا مسافر، فإذا جاوز عمران المصر صار مسافرا لاقتران النية بعمل السفر."
(كتاب الصلاة، باب الصلاة المسافر،ج:1،ص:235،ط:دارالمعرفه)
امداد الاحکام میں ایک سوال کے جواب میں ہے:
"اگربیوی اپنے وطن میں نہیں رہتی بلکہ شوہرکے پاس رہتی ہے تو شوہراور بیوی دونوں بحالت سفر وہاں قصرکریں گے،بدلیل قصره (صلي الله عليه وسلم) واهله بمکه."
(کتاب الصلاۃ،باب فی صلاۃ المریض،ج:1،ص:719،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن