جو انشورنس یونٹ لنک کے تحت ہوتی ہے، کیا وہ جائز ہے؟
اگر ہم فکسڈ ڈیپوزٹ سرٹیفیکٹ کسی اسلامی بنک سے خریدتے ہیں تو کیا وہ شرعئ جائز ہے؟
1۔یونٹ لنکڈ انشورنس پلان (Unit Linked Insurance Plan) انشورنس کا ایک طریقہ ہے، جس میں لوگوں سے رقم لی جاتی ہے، جس میں سے آدھی رقم بطورِ انشورنس کے نکال لی جاتی ہے اور دوسری آدھی رقم مختلف کمپنیوں کے شئیرز یا بینک بونڈز میں لگادی جاتی ہے، جس پر بینک سود فراہم کرتا ہے۔
انشورنس از روئے شرع ناجائز اور حرام ہے اور بینک بونڈز میں پیسے انوسٹ کرنا جس پر بینک سود فراہم کرتا ہے،یہ بھی ناجائز اور حرام ہے، اور مختلف شئیرز میں انوسٹمنٹ کے جائز ہونے کے لیے کئی شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، اگر ان شراط کا لحاظ رکھ کر انوسٹمنٹ کی جائے، تو یہ جائز ہے، ورنہ نہیں۔
لہٰذاسوال میں ذکر کردہ یونٹ لنکڈ انشورنس پلان (Unit Linked Insurance Plan) کا طریقہ تقریباً ناجائز معاملات پر مشتمل ہے، لہٰذا اس پلان کے تحت انوسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
2۔ مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات پوری طرح شریعت کے موافق نہیں ہیں، لہٰذا کسی بھی اسلامی بینک میں کسی قسم کی انوسٹمنٹ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
قرآنِ کریم میں ہے:
﴿ يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ [المائدة: 90]
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»."
(3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"وسمي القمار قمارًا؛ لأنّ كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، و يجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."
(کتاب الحظر و الإباحة، فصل في البیع، ج:6، ص:403، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144605101979
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن