بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرے کا احرام باندھنے کے لیے مسجدِ عائشہ جانے اور وہاں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

جب ہمیں عمرہ کرنا ہوتا ہے تو ہمیں مسجد عائشہ جانا پڑتا ہے اور دو رکعتیں پڑھنی پڑتی ہیں،  میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ دو رکعتیں نفل ہیں  یا سنت ہیں یا واجب ہیں؟ اگر  عمرے سے پہلےدو رکعت پڑھنے مسجدِ عائشہ نہیں گئے تو کیا عمرہ ادا نہیں ہوگا ؟

جواب

  احرام باندھنے کے بعد  دو   رکعت نفل نماز پڑھنا محض سنت ہے،کوئی فرض یا واجب نہیں ہے،لہٰذا اگر نفل نماز پڑھنے کا موقع نہ ہو یا مکروہ وقت ہو  تو نفل نماز پڑھے بغیر بھی احرام باندھنا   جائز ہے،عمرہ ادا ہوجائے گا۔ البتہ عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے حدودِ حرم سے باہر جانا ضروری ہوگا۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"ثم يسن أن يصلي ركعتين بعد اللبس ينوي بها سنة الإحرام ليحرز فضيلة السنة،وإلا فلو أطلق جاز... ويستحب إن كان بالميقات مسجچ أن يصليهما فيه، ولو أحرم بغير صلاة جاز، وكره ولا يصلي في وقت مكروه وتجزئ المكتوبة عنها كتحية المسجد."

(باب الإحرام، فصل فيما ينبغي لمريد الإحرام من كمال  التنظيف  والغسل والادهان والتطييب وغير ذلك، ص: 73، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية)

وفیہ ایضاً:

" وأما ميقات أهل الحرم- والمراد به كل من كان داخل الحرم،سواء كان أهله أولا،مقيما به أو مسافرا- فالحرم للحج، فيحرمون من دورهم  ومن المسجد أفضل، وجاز تأخيره إلي آخر الحرم(طوالع) والحل للعمرة،والأفضل إحرامها  من التنعيم من معتمر عائشة رضي الله عنها،قيل :هو المسجد الأدني من الحرم."

(باب المواقيت، فصل:وأما ميقات أهل الحرم، ص: 57،58، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101579

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں