بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ میں بالوں کو مختلف اطراف سے تھوڑا تھوڑا کٹوانے کا حکم


سوال

عمرہ کے بعد سر منڈوانا یا قصر کرنا ہوتا ہے قصر کی مقدار سر کا چوتھا حصہ اور انگلی کاایک پور کے برابر بتا یا جاتا ہے جبکہ اکثریت بالوں میں سے ایک یا چند جگہوں سے قینچی سے بال کاٹتے ہیں کیا اس عمل سے ایک چوتھائی سر کی شرط پوری ہو جاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عمرے یا حج کے احرام سے نکلنے کے لیے  آخری عمل  ’’حلق‘‘ یا ’’قصر ‘‘ ہے، افضل یہ ہے کہ مرد حضرات پورے سر کے بال منڈوائیں اسے ’’حلق‘‘  کہاجاتاہے۔اوراگر کوئی شخص حلق نہیں کروانا چاہتا تو  کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کی مقدار قصر کرنا ضروری ہے، سر کےجس حصے سے بھی چوتھائی سر کی مقدار ایک پورے کے بقدر بال کاٹ دیے تو احرام سے حلال ہوجائے گا۔البتہ قصر کی صورت میں بھی بہتر یہ ہے کہ پورے سر کے بال ایک پورے کے برابر کاٹے۔  چوتھائی سر سے کم اور ایک پورے  کی لمبائی سے کم مقدار بال کاٹنا عمرہ یا حج کے احرام سے حلال ہونے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

لہذا اگر کوئی شخص عمرے کے آخر میں سر کے بال مختلف اطراف سےچوتھائی سر کے بقدر قینچی سے  ایک پورے کی مقدار کاٹ لے تو ایسی صورت میں احرام سے حلال ہو جائے گا، اور اگر ایک پورے کی مقدار سے کم کاٹے گا تو احرام سے حلال نہیں ہو گا، یہ طریقہ درست نہیں،(کیوں کہ چوتھائی سر کے بال کٹوائے بغیر مرد اور عورت احرام کی پابندیوں سے نہیں  نکلتے،)اور احرام کے منافی کوئی کام کرنے سے دم لازم ہو گا، جو حدودِ حرم میں دینا لازم ہو گا۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين".

(كتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، ٢ / ١٤١، ط: سعید)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

’’س… اس مرتبہ عمرہ پر اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ عمرہ کے بعد بال کاٹے بغیر اِحرام کھول لیتے ہیں یا بعض لوگ چاروں طرف سے معمولی معمولی بال کاٹ لیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ چوتھائی کاٹنے کا حکم ہے جو کہ اس طرح پورا ہوجاتا ہے، اور بعض لوگ مشین سے کاٹتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان کا اِحرام کا اُتارنا آیا دَم وغیرہ کو واجب کرتا ہے یا نہیں؟ اور مسنون طریقہ کیا ہے؟

ج… حج و عمرہ کا اِحرام کھولنے کے لیے چار صورتیں اختیار کی جاتی ہیں، ہر ایک کا حکم الگ الگ لکھتا ہوں۔

اوّل یہ کہ حلق کرایا جائے، یعنی اُسترے سے سر کے بال اُتار دیے جائیں، یہ صورت سب سے افضل ہے اور حلق کرانے والوں کے لیے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ رحمت کی دُعا فرمائی ہے، جو شخص حج وغیرہ پر جاکر بھی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعائے رحمت سے محروم رہے، اس کی محرومی کا کیا ٹھکانا؟  اس لیے حج و عمرہ پر جانے والے تمام حضرات کو مشورہ دُوں گا کہ وہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعا سے محروم نہ رہیں، بلکہ حلق کراکر اِحرام کھولیں۔

دُوسری صورت یہ ہے کہ قینچی یا مشین سے پورے سر کے بال اُتار دیے جائیں،  یہ صورت بغیر کراہت کے جائز ہے۔

تیسری صورت یہ ہے کہ کم سے کم چوتھائی سر کے بال کاٹ دیے جائیں، یہ صورت مکروہِ تحریمی اور ناجائز ہے؛ کیوں کہ ایک حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، مگر اس سے اِحرام کھل جائے گا۔ اب یہ خود سوچیے  کہ جو حج و عمرہ جیسی مقدس عبادت کا خاتمہ ایک ناجائز فعل سے کرتے ہیں ان کا حج و عمرہ کیا قبول ہوگا؟

چوتھی صورت میں جب کہ اِدھر اُدھر سے چند بال کاٹ دیے جائیں جو چوتھائی سر سے کم ہوں، اس صورت میں اِحرام نہیں کھلے گا، بلکہ آدمی بدستور اِحرام میں رہے گا، اور اس کو ممنوعاتِ اِحرام کی پابندی لازم ہوگی، اور سلا ہوا کپڑا  پہننے اور دیگر ممنوعاتِ اِحرام کا ارتکاب کرنے کی صورت میں اس پر دَم لازم ہوگا۔ آج کل بہت سے ناواقف لوگ دُوسروں کی دیکھا دیکھی اسی چوتھی صورت پر عمل کرتے ہیں، یہ لوگ ہمیشہ اِحرام میں رہتے ہیں، اسی اِحرام کی حالت میں تمام ممنوعات کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ اپنی ناواقفی کی وجہ سے سمجھتے ہیں کہ ہم نے چند بال کاٹ کر اِحرام کھول دیا، حال آں کہ ان کا اِحرام نہیں کھلا اور اِحرام کی حالت میں خلافِ اِحرام چیزوں کا ارتکاب کرکے اللہ تعالیٰ کے قہر و غضب کو مول لیتے ہیں۔  یہی وجہ ہے کہ ہزاروں لوگوں میں کوئی ایک آدھ ہوگا جس کا حج و عمرہ شریعت کے مطابق ہوتا ہو، باقی لوگ سیر سپاٹا کرکے آجاتے ہیں اور ”حاجی“ کہلاتے ہیں، عوام کو چاہیے کہ حج و عمرہ کے مسائل اہلِ علم سے سیکھیں اور ان پر عمل کریں، محض دیکھا دیکھی سے کام نہ چلائیں۔

س… حج یا عمرہ کے موقع پر سر کے بال کٹوائے جاتے ہیں، کچھ لوگ چند بال کٹواتے ہیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں، کیا اس طرح بال کٹوانے سے ان کا اِحرام کھل جاتا ہے؟ اِحرام کے ممنوعات حلال ہوجاتے ہیں؟

ج… حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اِحرام کھولنے کے لیے کم سے کم چوتھائی سر کے بالوں کا ایک پورے کی مقدار کاٹنا شرط ہے۔ اس لیے جو لوگ چند بال کاٹ لیتے ہیں ان کا اِحرام نہیں کھلتا اور اسی حالت میں ممنوعات کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان پر دَم لازم آتا ہے۔( ٤ / ١٣٠، بعنوان: اِحرام کھولنے کے لیے کتنے بال کاٹنے ضروری ہیں؟)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں