بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کا ارادہ نہ ہو تو ریاض سے مکہ جاتے وقت احرام کا حکم


سوال

میرے ایک دوست ہیں،  وہ ریاض سے مکہ جا رہے ہیں اپنے والد کی تیمارداری کے لیے،  اگر ان کے والد کی طبیعت بہتر ہوئی تو وہ عمرہ کرنے کے لیے مسجد عائشہ سے  نیت کریں گے،  کیا ایسا کرنا درست ہے؟  اگر نہیں،  تو کیا انہیں ریاض سے ہی عمرہ کی نیت کرنی پڑے گی؟

جواب

واضح رہے کہ کہ حدود حرم  میں جس بھی مقصد سے داخل ہوا جائے ، داخل ہونے والے پر حج یا عمرہ لازم ہے،  اگرکوئی شخص بغیر احرام کے حرم میں داخل ہوا تو حج یا عمرہ کی قضا لازم ہوگی اور ایک دم لازم ہوگا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کا دوست اپنے والد کی تیمارداری کےلیے مکہ میں جانا چاہ رہا ہے تو اس کو چاہیے کہ حج یا عمرہ کا  احرام باندھے، بغیر احرام کے داخل ہونے کی صورت میں حج یا عمرہ کی  قضا لازم ہوگی اور دم لازم ہوگا۔

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"‌من ‌أراد ‌دخول ‌مكة ‌فعليه ‌الإحرام فإن لم يحرم ثم خرج من عامه ذلك وأحرم بحجة الإسلام ناب عما يلزمه لدخول مكة أيضا وإن تحولت السنة ثم أحرم بحجة الإسلام لم يجزئه عما لزمه لدخول مكة لأنها صارت دينا عليه بتحول السنة."

(باب سجود التلاوۃ، عدد سجود القرآن، ج:2، ص:8، ط:مطبعة السعادة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا ‌دخل ‌الآفاقي ‌مكة بغير إحرام وهو لا يريد الحج والعمرة فعليه لدخول مكة إما حجة أو عمرة فإن أحرم بالحج أو العمرة من غير أن يرجع إلى الميقات؛ فعليه دم لترك حق الميقات وإن عاد إلى الميقات وأحرم فهذا على وجهين فإن أحرم بحجة أو عمرة عما لزمه خرج عن العهدة وإن أحرم بحجة الإسلام أو عمرة كانت عليه إن كان ذلك في عامه أجزأه عما لزمه لدخول مكة بغير إحرام استحسانا، كذا في المحيط وكذا إذا حج من عامه ذلك حجة نذرها هكذا في النهاية وإن تحولت السنة وباقي المسألة بحالها لم؛ يجزئه عما لزمه لدخول مكة بغير إحرام، كذا في المحيط في بيان مواقيت الإحرام."

(الباب العاشر في مجاوزة الميقات بغير إحرام،ج:1، ص:253،دار الفكر) ‌

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں