بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کو حق مہر مقرر کرنے کا حکم


سوال

کیا حق مہر میں عمرہ رکھوا(لکھوا) سکتے ہیں؟

جواب

بصورتِِ  مسئولہ عقدِ  نکاح میں عمرہ کو بطورِ مہر مقرر کرنا درست نہیں ہے، اگر حج یا عمرہ کو بطورِ مہر مقرر  کرکے نکاح کیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور  شوہر کے ذمے  مہرِ مثل ادا کرنا لازم ہوگا۔ یعنی لڑکی کے خاندان میں اس طرح کی لڑکی کا جو مہر متعارف ہے، وہ ادا کرنا ہوگا۔

البحر الرّائق میں ہے:

"وأشار المصنف إلى أنه لو تزوجها على أن يحج بها وجب مهر المثل لكن فرق في الخانية بين أن يتزوجها على أن يحج بها وبين أن يتزوجها على حجة فأوجب في الأول مهر المثل وفي الثاني قيمة حجة وسط".

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:168، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو تزوج امرأة على طلاق امرأة له أخرى أو على دم عمد له عليها أو على أن يحج بها كان لها مهر مثلها، كذا في فتاوى قاضي خان".

 (كتاب النكاح، الباب السابع في المهر، ج:1، ص:303، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں