بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کی نذر ماننے کے بعد کسی اور سے عمرہ کروانا


سوال

میں نے منت و نذر مانی کہ: ” میرے بیٹے کا داخلہ فلاں کورس میں  ہوا تو میں عمرہ کروں گا"  لیکن سفر کے اخراجات ابھی تک میسر نہیں ہوئے ہیں تو کیا سعودی عرب میں مقیم کسی فرد  کو نذر و منت کا عمرہ کروایا جا سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے یہ نذر  مانی کہ اگر” میرے بیٹے کا داخلہ فلاں کورس میں  ہوا تو میں عمرہ کروں گا"  تو  یہ نذر منعقد ہوگئی ، اور  بیٹے کا  اس کورس میں داخلہ  ہوجانے کے بعد  سائل پر خود  عمرہ ادا کرنالازم ہوگا، کسی اور سے عمرہ  کرانے سے نذر پوری نہیں ہوگی، اگر فی الحال استطاعت نہیں ہے تو  جب استطاعت ہو اس وقت عمرہ کرلے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و لو جعل عليه حجة أو عمرة أو صوما أو صلاة أو صدقة أو ما أشبه ذلك مما هو طاعة إن فعل كذا ففعل لزمه ذلك الذي جعله على نفسه و لم تجب كفارة اليمين فيه في ظاهر الرواية عندنا."

(2 / 65، كتاب الايمان، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"فثبت أن حكم النذر الذي فيه تسمية هو وجوب الوفاء بما سمى، وسواء كان النذر مطلقا أو مقيدا معلقا بشرط بأن قال: إن فعلت كذا فعلي لله حج أو عمرة أو صوم أو صلاة أو ما أشبه ذلك من الطاعات، حتى لو فعل ذلك يلزمه الذي جعله على نفسه، ولم يجز عنه كفارة، وهذا قول أصحابنا - رضي الله عنهم -."

(5 / 90، کتاب النذر، فصل في حكم النذر، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں