بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرے کے ارکان ادا کرنے کے بعد حلق کروانے سے پہلے نفلی طواف کرنا جائز ہے


سوال

عمرہ کا طواف، سعی سب ارکان ادا کرنے کے بعد حلق سے پہلے اُسی حالت میں مطاف جا کر اگر نفلی طواف کرلیں تو کیا طواف ہوجائے گا؟ رہائش دور ہونے  وغیرہ اعذار کی وجہ سے ایسا کریں  اور نفلی طواف کے بعد حلق کروالیں ، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عمرے کا  طواف اور سعی کرنے کے بعد حلق کے  لیے وقت کی کوئی تحدید  نہیں ہے ؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عمرہ کے ارکان ادا کرنے کے بعد حلال ہونے/حلق کرانے سے پہلے ممنوعاتِ احرام سے اجتناب کرتے ہوئےنفلی طواف کرنا بعد ازاں حلق کروانا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"و في حق المعتمر لا يختص بالزمان و المكان بلا خلاف، و في الهداية: و التقصير و الحلق في العمرة غير موقت بالزمان بالاجماع، فان لم يقصر حتى رجع و قصر فلا شيئ  عليه في قولهم جميعا".

(كتاب الحج، الفصل الرابع عشر: الحلق و القصر، ج:3، ص:645، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فتح القدیر میں ہے:

"والتقصير والحلق في العمرة ‌غير ‌موقت ‌بالزمان بالإجماع؛ لأن أصل العمرة لا يتوقت به".

(‌‌كتاب الحج، باب الجنايات، فصل طاف طواف القدوم محدثا، ج:3، ص:64، دار الفكر)

 ارشاد الساری میں ہے؛

"واحكام احرامها كاحكام احرام الحج  من جميع الوجوه ".

(باب العمرة، ص 652، ط:امداديه مكة المكرمة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں