بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ پر جانے والے کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

کسی دوست کو ایک صاحب نصاب آدمی  عمرہ پر بھیج رہا ہے،اس دوست نے مجھ سے  اس خواہش کا اظہار کیا کہ اگر بیوی بھی ساتھ ہو،لیکن میری تو اتنی استطاعت نہیں ہے،تو میں نے ان کی یہ خواہش پوری کرنے کے لیے  کچھ رقم زکوٰۃ کی نیت کرکے دے دی ، اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ رقم  زکوۃ میں شمار ہوگی یا صدقہ ہوگی ؟

جواب

صورتِ مسئو لہ میں سائل کا اپنے عمرہ پر جانے والے دوست کو اس کی بیوی کے عمرہ کے اخراجات کے لیے  زکوۃ کی رقم دینا درست ہے ،اور سائل کی زکوۃ بھی اد ا ہوجائے گی ،بشرط یہ کہ سائل کا مذکورہ دوست مستحق زکوۃ  ہو( اس  کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے مساوی نقدرقم یا مالِ تجارت موجود نہ ہو اور نہ ہی ضروریاتِ زندگی سے زائد اتنی مالیت کا سامان   موجود ہو)،اور سائل نے اسے زکوۃ کی رقم بطور ملکیت دے دی ہو ،یعنی اسے  اس طور پر مالک بنادیا ہو کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی دیگر ضروریات میں اسے استعمال کرنا چاہے تو کرسکتا ہو۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

" لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصاباً أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضاً للتجارة أو لغير التجارة فاضلاً عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي. والشرط أن يكون فاضلاً عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه".

(کتاب الزکوۃ،الباب السابع في المصارف،ج:1ص: 189،ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"‌ويشترط ‌أن ‌يكون ‌الصرف (تمليكًا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه)."

(کتاب الزکوۃ،باب المصرف،ج:2،ص:344،ط:سعید)

مجمع الانھر میں ہے:

"(ولا تدفع) الزكاة (لبناء مسجد) ؛ لأن التمليك شرط فيها ولم يوجد وكذا بناء القناطير وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا يتملك فيه، وإن أريد الصرف إلى هذه الوجوه صرف إلى فقير ثم يأمر بالصرف إليها فيثاب المزكي والفقير."

(کتاب الزکاۃ ،باب فی بیان احکام المصرف،ج:1،ص:222،ط:دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں