بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ میں اگر چار طواف پورا کریں اور باقی تین طواف چھوڑ دے تو اس کا کیا حکم ہے ؟


سوال

عمرہ میں اگر چار طواف پورا کریں اور باقی تین طواف چھوڑ دیں  تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  عمرہ کےطواف میں سات سےکم چکرلگانےکی وجہ سےایک دم یعنی بکری کاذبح کرنالازم ہتاہے ، اور یہ دم حدود حرم میں ادا کرنا ضروری ہوتاہے ،البتہ اگر عمرہ کرنے والا دوبارہ   عمرے کا اعادہ کرلے تو اس صورت میں دم یعنی بکری کا ذبح کرنا ساقط ہوجاتاہے ؛لہذاصورت مسئولہ میں سات سے کم چکرلگانے کی وجہ سےمذکورہ شخص پردم یعنی بکری کا ذبح کرنالازم ہےحدود حرم میں،البتہ اگر مذکورہ شخص دوبارہ عمرے کا اعادہ کرلے تو اس صورت میں دم ساقط ہوجائے گا ۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"ولو طاف للعمرۃ کله، أو أکثر أو أقله ولو شوطا جنبا، أوحائضا، أو نفساء، أو محدث، فعلیه شاة، لا فرق فیه بین القلیل والکثیر، والجنب، والمحدث؛ لأنه لا مدخل في طواف العمرة للبدنة لا للصدقة بخلاف طواف الزیارة، وکذا لو ترك الأقل منه ولو شوطا لزمه دم ولو أعاده سقط عنه الدم".

(غنیة الناسك، باب الجنایات، الفصل السابع: فی ترك الواجب فی أفعال الحج ، المطلب الرابع ... الخ،ص: 276، ط: ادارة القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الفتح: لو طاف للعمرة جنبا أو محدثا فعليه دم، وكذا لو ترك من طوافها شوطا لأنه لا مدخل للصدقة في العمرة".

(ردالمحتار، کتاب الحج، باب الجنایات في الحج، ج: 2 / ص: 551 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں